اسرائیلی حکام نے زیرحراست فلسطینی رکن پارلیمنٹ اور سرکردہ سیاست دان خالدہ جرار کو کل جُمعہ کے روز 15 ماہ کی مسلسل حراست کے بعد رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خالدہ جرار کے وکیل نے اپنی موکلہ کے شوہر غسان جرار کا ایک بیان نقل کیا ہے، جس میں انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے خالدہ جرار کو کل جمعہ تین جون کو طولکرم کی جبارہ چیک پوسٹ سے رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ خالدہ جرار عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کی خاتون رکن پارلیمنٹ اور سرکردہ سیاست دان ہیں۔ انہیں دو اپریل 2015ء کو اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے البیرہ قصبے میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔
ان کی گرفتاری اریحا شہر سے بے دخلی کے فیصلے پرعمل درآمد نہ کیے جانے پرعمل میں لائی گئی تھی۔ اسرائیلی فوج نے خالدہ جرار کو اریحا شہر سے بے دخل کرنے کا حکم دیا تھا تاہم انہوں نے اسرائیلی فوج کا فیصلہ مسترد کر دیا تھا اور مغربی کنارے میں فلسطینی پارلیمنٹ کے باہر شہر سے بے دخلی کے فیصلے کے خلاف احتجاجی دھرنا دے رکھا تھا۔
خالدہ جرار فلسطینی پارلیمنٹ کی سنہ 2006ء کے بعد سے رکن ہیں۔ 50 سالہ جرار کو سنہ 1989ء میں بھی اسرائیلی فورسز نے حراست میں لے لیا تھا۔
پچھلے سال اسرائیلی فوجی عدالت کی جانب سے جاری کردہ ایک فیصلے میں جرار کو 15 ماہ قید اور 2600 ڈالر کے مساوی جرمانہ کیا تھا۔