اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مرکزی عدالت کےایک سابقہ فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے بیت المقدس کے ایک فلسطینی خاندان کو اپنا مکان یہودی توسیع پسندی میں ملوث تنظیم’عطیرت کوھنیم‘ کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
وادی حلوہ انفارمیشن سینٹر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا ہے کہ منگل کے روز اسرائیلی سپریم کورٹ نے بیت المقدس کے شہری مازن قرش اور ان کے وکلاء کی جانب سے دائر کردہ نظرثانی کی اپیل خارج کرتے ہوئے القرش کو حکم دیا کہ وہ جون کے پہلے ہفتے کے اندر اندر اپنا مکان خالی کر دیں تاکہ اس پر یہودی تنظیم کو قبضے کا موقع مل سکے۔
خیال رہے کہ مازن القرش کا خاندان مشرقی بیت المقدس میں 1916ء سے لیز پر رہا رہے۔ اس مکان میں ان کے خاندان کی چار نسلیں سکونت اختیار کر چکی ہیں۔
اسرائیلی تنظیم ’’ عطیرت کوھنیم‘‘ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس نے یہ مکان سنہ 1986ء کو ایک یہودی سے خرید کیا تھا مگر عدالت نے اپنے سابقہ ایک فیصلے میں عطیرت کوھنیم کا دعویٰ مسترد کر دیا تھا کہ مکان کے خریداروں میں شامل مازن القرش کی والدہ خود حیات تھیں۔ مگر ان کی فوتگی کے بعد 2009ء میں صہیونی تنظیم نے عدالت میں دوبارہ دعویٰ دائر کر دیا تھا۔ مازن کی والدہ کی فوتگی کے بعد عدالت نے یہودی تنظیم کے حق میں فیصلہ دیا تھا مگر اس فیصلے کو بھی اسرائیل کی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔ گذشتہ روز سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے مالک مکان کو اپنا گھر چند دن کے اندر اندر خالی کرنے کا حکم دے دیا۔