اسرائیلی فوج نے فلسطین کے سنہ 1948ء کےدوران قبضے میں لیے گئے جزیرہ نما النقب کی ’بیر ھداج‘ فلسطینی بستی میں ایک فلسطینی خاندان کا مکان مسمارکر دیا جس کے نتیجے میں بچوں اور عورتوں سمیت مکین کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے جزیر نما النقب اور جنوبی فلسطین کے کئی دیہات کو غیرقانونی قرار دے رکھا اور وہاں رہنے والے فلسطینیوں کے مکانات آئے روز مسمار کیے جاتے ہیں۔
گذشتہ روز اسرائیل کے لینڈ اتھارٹی کے حکام نے پولیس کی مدد سے ایک فلسطینی شہری توفیق ابو قردود کا مکان مسمار کردیا۔ مکان منہدم کرنے سے قبل قابض فورسز نے گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو گن پوائنٹ پر باہر نکالا، اس کے بعد ان کا سامان باہر پھینکا گیا اور مکان بلڈوزروں کی مدد سے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مکان مسماری سے اس میں رہنے والے سات افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ان میں دو کم سن بچے اور دوعورتیں بھی شامل ہیں۔ مکان مسماری کے بعد بچے اور خواتین جزیرہ النقب کی شدید گرمی میں سخت مشکلات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ جزیرہ نما النقب کا علاقہ 12 ملین دونم رقبے پر مشتمل ہے جو تاریخی فلسطین کے کل رقبے کا 40 فی صد ہے۔ اس میں سے 11 ملین رقبہ صہیونی ریاست نے غصب کررکھا ہے اور وہاں رہنے والے فلسطینیوں کے آئے روز مکانات مسمار کیے جاتے ہیں۔