اسرائیلی حکومت کی سرپرستی میں مقبوضہ بیت المقدس میں حالیہ ایام میں یہودی آباد کاروں کی نام نہاد ثقافتی سرگرمیوں پر فلسطینی سیاسی، سماجی اور عوامی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ سرکردہ فلسطینی شخصیات نے یہودی اشرار کی سازشوں پرمتنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ثقافتی سرگرمیوں کی آڑ میں مقبوضہ بیت المقدس کا تاریخی تشخص برباد کرنے کی گھناؤنی سازش کا مرتکب ہو رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں رومن آرتھوڈوکس کے سرکردہ مذہبی پیشوا بشپ عطاء اللہ حنا نے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی حکومت اور القدس بلدیہ کی سرپرستی میں بیت المقدس میں جاری یہودی ثقافتی سرگرمیوں کو شہر مقدس کی تاریخی، دینی، انسانی اور عرب شناخت پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک طے شدہ پالیسی کے تحت بیت المقدس کی اسلامی، عرب اور تاریخی شناخت کو مسخ کرنے کی سازش کر رہا ہے مگر بیت المقدس کے باشندے اور فلسطینی قوم اسرائیلیوں کی ان سازشوں کو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ عیسائی رہ نما کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کا تاریخی اور تہذیبی تشخص قائم اور برقرار رکھنے کے لیے مسلمان اور مسیحی برادری ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بہ شانہ چلتے رہیں گے۔
عطاء اللہ حنا کا کہنا تھا کہ حال ہی میں اسرائیلی بلدیہ کی سرپرستی میں بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں نے عریاں ریلیاں نکالیں اورثقافتی سرگرمیوں کی آڑ میں مقدس شہر کا تقدس پامال کرنے کی مذموم کوشش کی ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
فلسطین کی دوسری سرکردہ شخصیات اور مسجد اقصیٰ کے آئمہ کرام کی جانب سے بھی یہودیوں کی نام نہاد ثقافتی تقریبات کے انعقاد کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام سے بیت المقدس کے تہذیبی تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں نے مقامی اور غیرملکی سیاحوں کی موجودگی کی آڑ میں ثقافتی پروگرامات منعقد کیے، ان پروگرامات میں یہودیوں نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مشتعل کرتے ہوئے نہ صرف عریاں رقص کیا بلکہ قبلہ اول کے قریب نیم عریاں مرد زن پرمشتمل دوڑ کے مقابلے بھی منعقد کیے گئے۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے القدس میں ہونے والی سرگرمیوں کو ثقافتی سرگریاں قرار دیا گیا تاہم فلسطینی شہریوں اور سرکردہ تنظیموں نے یہودیوں کی نام نہاد ثقافتی سرگرمیوں کو بیت المقدس کا تاریخی تقدس پامال کرنے کی سازش قرار دیا۔