فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں نے نام نہاد ثقافتی میلے کی آڑ میں فحاشی اور عریانی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ بدھ کے روز القدس میں اسرائیلی بلدیہ کے زیراہتمام ایک ثقافتی میلے کا انعقاد کیا گیا، جس میں ننگ دھڑنگ مردو خواتین نے حصہ لیتے ہوئے مقدس شہر کی توہین کا کھلے عام ارتکاب کیا ہے۔ یہودی اوباشوں کے اس مکروہ اقدام پر فلسطینی آبادی میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مقامی سماجی، مذہبی اور سیاسی رہ نماؤں نے یہودیوں کی نام نہاد ثقافتی یلغار کو بیت المقدس کی اسلامی اورعرب تہذیب وثقافت پر حملہ قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں منعقدہ تین روزہ ثقافتی میلے میں بڑی تعداد میں مقامی اور غیرملکی یہودیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مرد اور خواتین یہودیوں نے نیم عریاں لباس پہن کر ریلیاں بھی نکالیں اور فلسطینی شہریوں کو اشتعال دلانے کی مذموم کوشش کی گئی۔
ثقافتی میلے کے حوالے سے یہودی آباد کاروں نے پوسٹرز ، تصاویر اوربینرز بیت المقدس کی دیواروں پر بھی چسپاں کر رکھے ہیں۔ حتیٰ کہ مسجد اقصیٰ کے باب العامود، باب الخلیل اور باب الجدید کی بیرونی دیواروں پر نیم عریاں یہودی مردوخواتین کی تصاویر چسپاں کی گئیں۔
یہودی آباد کاروں اسرائیلی بلدیہ کی اس مذموم حرکت کے خلاف بیت المقدس فلسطینی شہریوں میں سخت غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔