برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں منعقدہ سالانہ تقریری مقابلے میں ایک 15 سالہ فلسطینی طالبہ نے نہ صرف تقریب کے شرکاء کو حیران کر دیا بلکہ روانی کے ساتھ انگریزی میں بہترین تقریر کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کے مشکلات پر روشنی ڈالی اور تقریری مقابلہ جیت کر پہلا انعام حاصل کر لیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں لندن میں ہونے والے بچوں کے ایک تقریری مقابلے میں فلسطینی پناہ گزین طالبہ لیان محمد علی نے بھی طبع آزمائی کی۔ اس نے اپنی تقریر میں فلسطین میں قیام اسرائیل کے بعد اب تک سات عشروں میں بے گھر کیے گئے فلسطینی پناہ گزینوں اور ان کی مشکلات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
لیان محمد علی کا کہنا تھا کہ اگر لندن میں بیٹھے لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں بہ حیثیت انسان کے آزادی کے ساتھ اپنے گھروں میں رہنے کا حق حاصل ہے تو میں پوچھتی ہوں کہ کیا یہ حق ان فلسطینیوں کو حاصل نہیں جنہیں ستر سال پیشتر طاقت کے ذریعے ان کے گھروں سے نکال باہر کیا گیا اور وہ آج تک دنیا کے دوسرے ملکوں میں دھکے کھا رہے ہیں۔ اگر انسانی مساوات اور عدل و انصاف لندن کے باسیوں کو یہ حق دیتا ہے تو لا محالہ یہ حق فلسطینی پناہ گزینوں کو بھی حاصل ہے۔
اپنی تقریر میں فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کا بہترین اور موثر انداز میں مقدمہ لڑنے پر ہال زندہ باد کے نعروں اورتالیوں سے گونج اٹھا۔
بعد میں تقریری مقابلے میں پہلا نمبر حاصل کرنے کے بعد اس نے میڈیا کے لیے اس انداز میں اپنی تصویر بنوائی کہ اس کے ایک ہاتھ میں فلسطینی پرچم اور دوسرے ہاتھ میں تقریب میں ملنے والا انعام تھا۔