اسرائیل میں ’’اسرائیل بیتنا‘‘ نامی شدت پسند مذہبی جماعت کے کابینہ میں شامل ہوتے ہی انتہا پسند حرکت میں آ گئے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم ب بنجمن نیتن یاھو اور نو منتخب وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی شہروں یہودی آباد کاری میں تیزی لائیں اور ساتھ ہی ساتھ فلسطینیوں کو گھر بنانے سے سختی سے روک دیں۔
اسرائیل کے عبرانی نیوز ویب پورٹل ’’وللا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ اور ’اسرائیل بیتنا‘ کے درمیان سیاسی اتحاد اور مخلوط حکومت میں شمولیت کے اعلان کے ساتھ ہی ملک بھر کے مذہبی انتہا پسندوں کی رگوں میں نیا خون گردش کرنے لگا ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ آوی گیڈور لائبرمین کے وزیر دفاع کے عہدے پر متمکن ہوتے ہی شدت پسند گہری نیند سے بیدار ہو گئے ہیں اور انہوں نے اسرائیلی حکومت، فوج اور دیگر اداروں سے فلسطینیوں کے خلاف سخت کارروائیوں کا مطالبہ کیا ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل کے مطابق ’’لھباہ‘‘ نامی ایک یہودی تنظیم کے سربراہ بنٹز گوفچائن اور یہودی قانون دان ایمتار بن گائبر نے نو منتخب وزیردفاع لائبرمین کو ایک درخواست دی ہے، جس میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی بچے عبدالفتاح الشریف کے قتل میں گرفتار اسرائیلی فوجی اہلکار کی رہائی کا حکم جاری کریں۔ اس کے علاوہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع میں تیزی لائیں۔ روکے گئے تعمیراتی منصوبے دوبارہ شروع کریں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسی نوعیت کے مطالبات اسرائیل کے دوسرے مذہبی حلقوں کی جانب سے بھی کیے گئے ہیں۔ خاص طور پر وزیردفاع آویگیڈور لائبرمین سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری پر جنگی بنیادوں پر کام شروع کرنے کا حکم جاری کریں۔