انسان عزم کرلے تو مشکلات اس کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔ فلسطینی قوم ایسے باہمت، جری اور ذرخیز ذہنی صلاحیتوں سے مالا مال نوجوانوں سے بھرپور ہے۔ صہیونی مظالم اور مشکلات انہیں تحقیق اور جستجو کے میدان میں آگے بڑھنے سے نہیں روک پائے ہیں۔ ایسے ہی ایک نوجوان جو اس وقت عرب اور عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا خاص مرکز ہیں ایک ایسی کافی کے موجد ہیں جو اب تک دنیا کی کوئی بڑی سےبڑی فرم بھی نہیں بنا سکی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اس فلسطینی سپوت کو فادی الطویل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کئی سال کی مسلسل محنت نے اسے اس کا صلہ دیا ہے اور وہ کھجور کی گھٹلی سے ایک ایسی منفرد چائے[کافی] تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو صحت اور غذائی فواید سے بھی مالا مال ہے۔
کچھ عرصہ پیشتر ماہرین صحت نے کھجور کی گھٹلی کو انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید قرار دیا اور ساتھ ہی یہ کہا تھا کہ اگر کی چائے بنا کراستعمال کی جائے تو مارکیٹ میں موجود کافی اور چائے کی تمام اقسام سے وہ ہراعتبار سے مفید ہو گی اور اس کا انسانی صحت پر کوئی منفی اثر[سائیڈ افیکٹ] بھی نہیں پڑتا۔
یہ خبر فادی الطویل کو اس میدان میں سوچنے پر مجبور کرنے لگی۔ اس نے کھجور کی گھٹلی سے کافی کی تیاری کا آغاز کیا۔ ایسا نہیں کہ اس نے پلک جھپکتے یہ میدان سرکر لیا ہو، بلکہ اس نے کافی کی 29 بار تیاری کی ناکام کوشش کی اور اس کی 30 کوشش کامیاب ٹھہری۔ اس وقت اس کی تیار کردہ ’کجھور ہربل چائے‘ نہ صرف فلسطین میں دستیاب ہے بلکہ دوسرے ملکوں سے بھی اس کی طلب کی جانے لگی ہے۔
فادی الطویل کا کہنا ہے کہ اس کی تیار کردہ کافی طبی فواید سے مالا مال ہے اور ڈاکٹروں نے اسے ہرلحاظ سے انسانی صحت کے لیے مفید قرار دیا ہے۔ اس اس نے کھجور کی تیار کردہ پتی کے 30 مختلف ذائقے اور برانڈ تیار کرنا شروع کیے ہیں۔
اکنامک ڈویلپمنٹ میں ماسٹر کی ڈگری لینے والے فادی الطویل نے ’’مرکزاطلاعات فلسطین‘‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے لیے سب سے بڑی مشکل غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے عاید پابندیاں ہیں جن کے نتیجے میں وہ اپنی پراڈکٹ بیرون ملک پہنچانے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ اس کے باوجود اسے دوسرے ملکوں سے کھجور کی پتی کے آرڈر مل رہے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے کھجور کی گھٹلی کی کافی تیار کرنے کا کیسے سوچا تو انہوں نے کہا کہ مجھے یہ خیال ایک ٹی وی پروگرام کو سن کرآیا جس میں بتایا گیا کہ غزہ کی پٹی میں کھجور کی 700 ٹن گھٹلی رائے گاں جاتی ہے اور اس کا کوئی مفید مصرف نہیں ہوتا۔ میں نے سوچا کہ اتنی بڑی مقدار میں کھجور کی گٹلی کو کسی کام میں لایا جانا چاہیے تاکہ یہ کوڑے میں جانے کے بجائے ایک کارآمد چیز بن سکے۔
لوگ آئیڈیے کا مذاق اڑاتے
فادی الطویل نے بتایا کہ کھجور کی گھٹلی کا قیمتی مشروب تیار کرنے کا ابتدائی مرحلہ اس کے لیے بہت کھٹن رہا کیونکہ تمام دوست احباب کھجور کی گٹھلی کی کافی کی بات سن کر میرا مذاق اڑاتے اور مجھے پاگل کہتے۔ ان کا خیال تھا کہ کھجور کی گٹھلی کی بھی بھلا کافی بنائی جا سکتی ہے مگر میں نے لوگوں کی باتوں اورطنزو استہزاء کی کوئی پرواہ نہیں کی اور دن رات اپنے مقصد میں جتا رہا۔ یہاں تک ایک دن میں حقیقی معنوں میں کھجور کی گھٹلی کی کافی تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ پھر وہی لوگ جو پہلے مذاق اڑایا کرتے تھے میرے پاس آتے اور حیرت استعجاب کا شکار ہوتے کہ میں نے یہ منفرد ایجاد کیسے کر لی۔ ایک سوال کے جواب میں فلسطینی نوجوان نے بتایا کہ کھجور کی کافی کی تیاری کئی مراحل کا کام ہے۔ پہلے کجھور کی گھٹلیاں جمع کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد انہیں ہرطرح کے جراثیم سے پاک کر کے بھونا جاتا، اس کے بعد انہیں پیسا جاتا ہے اور آخری اور اہم مرحلہ اس کی مارکیٹنگ ہے۔
الطویل نے بتایا کہ جب سے میں نے کھجور کی گھٹلیوں کی کافی تیار کرنا شروع کی ہے لوگ اپنے گھروں میں جمع ہونے والی گھٹلیاں مجھے فروخت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف دکانداروں سے پرانی اور گلی سڑی کھجوریں خرید کر ان کی گھٹلیاں نکالی جاتی ہیں جنیں مختلف مراحل سے گذار کر کافی تیار کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کھجور کی کافی کی تیاری میں تین سے چار دن کا وقت درکار ہوتا ہے۔ کھجور کو صاف کرنا اور اس سے پیسنا اہم ترین مراحل ہیں جن میں زیادہ وقت صرف ہوتا ہے۔ اس کے بعد پیسنے والی مشین میں ڈال کرانہیں پیسا جاتا ہے۔
اقتصادی پروجیکٹ
فادی الطویل کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہایت سلیقے اور مہارت کے ساتھ کھجوروں کی گھٹلیوں کو صاف، خشک اور پیسنے کے بعد ان کی کافی تیار کرنا شروع کی۔ اس کام میں صفائی کا خاص طورپر اہتمام کیا گیا اور تیار ہونے والی کافی کی خوبصورت اور دیدہ زیب پیکٹوں میں پیکنگ کے بعد اسے مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے یہ یہ ایک کامیاب اقتصادی پروجیکٹ ہے جس نے متعدد افراد کو روزگار کا ذریعہ بنا دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام الناس میں کھجور کی کافی تیزی کے ساتھ مقبول ہو رہی ہے اور شہری بساط بھر بازاروں سے روایتی کافی کے بجائے کھجور کی تیار کردہ کافی کو ترجیح دیتے ہیں۔
فادی الطویل کا کہنا تھا کہ صحت مند خوراک کی تیاری ویسے ہی ہمارے معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے۔ اگر ہم صحت کے لیے مضر اثرات سے پاک ماکولات اور مشروبات تیار کرتے ہیں تو شہری خوشی سے اسے خریدنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح ہم معاشرے کی ایک بنیادی ضرورت بھی پوری کر رہے ہیں۔