یہودی انتہا پسندوں کی جانب سے قبلہ اول کی بے حرمتی کا اشتعال انگیز اور مکروہ سلسلہ جاری ہے۔ سوموار کے روز بھی درجنوں یہودی انتہا پسند اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔ قبلہ اول میں داخل ہونے والے یہودیوں کی قیادت انتہا پسند ربی یہوداگلیک کررہے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مستعفی ہونے والے اسرائیلی وزیردفاع موشے یعلون کی جگہ یہودا گلیک پارلیمنٹ کا رکن بننے کے بعد پہلی بار انتہا پسندوں کے ہمراہ قبلہ اول میں داخل ہوا۔
مقامی فلسطینی شہریوں اور عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودا گلیک کی قیادت میں قبلہ اول میں داخل ہونے والے یہودیوں کو پولیس اور فوج نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔ اس موقع پر فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول سے دور کردیا گیا تھا اور تمام داخلی اور خارجی راستے بہ جز مراکشی دروازے کے بند کردیے گئے تھے کیونکہ مراکشی دروازے سے یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول میں داخل ہونا تھا۔
مسجد اقصیٰ کے اندر موجود فلسطینی نمازیوں اور معتکفین نے یہودی شرپسندوں کو وہاں سے باہر نکالنے کی کوشش کی مگر قابض فوجیوں نے فلسطینی نمازیوں کو زدو کوب کیا اور انہیں یہودی شرپسندوں کے قریب آنے سے روک دیا گیا۔
یہودی آباد کاروں کی آمد کے موقع پر فلسطینی خواتین کو مسجد کے باہر روک دیا گیا تو انہوں نے وہیں کھڑے ہو کرتلاوت کلام پاک شروع کردی۔