دنیا بھرکے بیشتر خطوں میں رواں موسم گرما کے دوران آنے والی شدید گرمی کی لہرنے پوری دنیا کو پریشان کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری نے حدت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال ماضی کی نسبت پورے بارہ مہینے ماضی کی نسبت گرم رہے گا۔
امریکا کے قومی ادارہ برائے ماحولیات و موسمیات کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خلائی تحقیقاتی ایجنسی، ناسا اور جاپان کے محکمہ موسمیات کی تحقیقات میں رواں سال کو ماضی کی نسبت گرم ترین قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک صدی کے دوران گذشتہ مہینے[اپریل] میں درجہ حرارت میں 1.1 درجے سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ زیراہتمام موسمیاتی تبدیلی کے ادارے کے ترجمان کلیرنولیس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں گرمی جس شدت کے ساتھ بڑھ رہی ہے وہ سب کے لیے باعث تشویش ہے۔ گرمی نے نہ صرف سابقہ تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں بلکہ حقیقی معنوں میں تباہ کن ثابت ہو رہی ہے۔
نولیس نے جنیوا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں حدت میں اضافے کے اعدادو شمار تشویشناک ہیں۔ سنہ 2015ء اور 2016ء کے درجہ حرارت کے تقابلی جائزے سے لگتا ہے کہ رواں سال بہت زیادہ گرمی پڑنے والی ہے۔