جمعه 15/نوامبر/2024

یہودی آباد کار :واپس اپنے آبائی ممالک میں جانے کے رجحان میں اضافہ

اتوار 22-مئی-2016

اسرائیل کے داخلی سلامتی کے ادارے’شاباک‘ کے سابق چیف یووال ڈیسکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہودی آباد کار موجودہ حالات میں خود کو اسرائیل میں غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دوسرے ملکوں سے لائے گئے یہودیوں کی بڑی تعداد واپس انہیں ممالک میں جانے کے لیے ویزے حاصل کر رہی ہے۔

یووال ڈیسکن نے اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے موجودہ  معاشی اور امن وامان کے خراب حالات کے پیش نظر یہودی آباد کار دوسرے ملکوں میں سکونت کی تلاش میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جن ملکوں سے یہودیوں کو فلسطین میں لا کرآباد کیا گیا ہے ان میں واپس جانے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کار اسرائیل میں خود کو غیرمحفوظ سمجھتے ہیں، معاشی ابتری کی وجہ سے انہیں اپنا مستقبل بھی تاریک دکھائی دیتا ہے۔ جس کے باعث وہ اپنے آباؤ اجداد کے ملکوں کو واپس جانے کے لیے کوشاں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مسٹر ڈیسکن کا کہنا تھا کہ لبرل اور سیکولر یہودی آباد کارمذہبی یہودیوں سے زیادہ تعداد میں واپس جانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی یہودیوں اور اشکنزئی فرقے کے یہودیوں کے خیالات میں زمین وآسمان کا فرق ہے اور ان دونوں طبقات کی سوچیں الگ الگ ہیں۔

یووال ڈیسکن کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں بڑھتی بدعنوانی، مہنگائی، بے روزگاری، غربت، رہائش کے مسائل اور سماجی انصاف کی عدم فراہمی وہ بنیادی اسباب ہیں جن کے باعث یہودی اسرائیل چھوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لبرل اور آزاد خیال یہودیوں کی اسرائیل سے واپسی کے رحجان میں ایتھوپیا کے یہودیوں اور عرب باشندوں کے ساتھ برتا جانے والا غیرمنصفانہ اور نسل پرستانہ سلوک بھی اہم سبب ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جہاں ایک طرف اسرائیل چھوڑنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اسی طرح دوسرے ملکوں سے اسرائیل میں لا کرآباد کرنے کی مہمات بھی سرد پڑتی جا رہی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی