دو ماہ قبل اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں شہید کیے گئے فلسطینی نوجوانوں بشار مصالحہ اور عبدالرحمان رداد کو ان کے آبائی شہروں قلقیلیہ اور سلفیت میں کل ہفتے کے روز سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ دونوں شہداء کے جسد خاکی جمعہ کے روز 20 مئی کو دو ماہ بعد ان کے لواحقین کے حوالے کیے گئے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہداء کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شہید بشار مصالحہ کو غرب اردن کے شہر قلقیلیہ میں سپرد خاک کیا گیا جب کہ دوسرے شہید عبدالرحمان رداد کو سلفیت میں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
قبل ازیں جمعہ کی شام دونوں شہداء کے جسد خاکی فلسطینی حکام کے حوالے کیے گئے تھے جنہوں نے ضروری کارروائی کے بعد شہداء کےجسد خاکی ان کے ورثاء کےحوالے کیے اور انہیں ہفتے کے روز سپرد خاک کیا گیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک ہفتہ قبل بھی شہید عبدالرحمان رداد کے اہل خانہ کو مطلع کیا تھا کہ شہید کا جسد خاکی ان کے حوالے کیا جا رہا ہے مگر پھر اسرائیلی فوج نے شہید کی میت ورثاء کو دینے سے انکار کردیا تھا۔
سولہ سالہ عبدالرحمان رداد کو اسرائیلی فوج نے آٹھ مارچ کو بتاح تکفا کے مقام پر ایک یہودی آباد کار کو چاقو کے حملے میں زخمی کرنے کے الزام میں گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ اس کے بعد اس کا جسد خاکی بھی قابض فوج نے قبضے میں لے رکھا تھا۔
بشار مصالحہ نے بھی 8 مارچ کو یافا شہر میں چاقو کے حملے میں ایک امریکی یہودی سیاح کو قتل اور دو آباد کاروں کو زخمی کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں مصالحہ بھی جام شہادت نوش کر گئے تھے