فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں عارضی طورپر قائم کردہ چھوٹی یہودی کالونیوں کو باضابطہ طور پرسرکاری یہودی کالونیوں میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تنظیم آزادی فلسطین کے زیرانتظام دفاع اراضی اور مزاحمت یہودی آباد کاری ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غرب اردن میں پھیلی ان چھوٹی اور عارضی کالونیوں کو بھی سرکاری کالونیوں کا درجہ دینے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں جو اب تک اسرائیل میں بھی سرکاری سطح پر باضابطہ کالونیاں شمار نہیں کی جاتی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت غرب اردن کی عارضی کالونیوں کو مستقل کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے قانون سازی کا سہارا لے رہی ہے۔ یہودی کالونیوں کو مستقل کرنے کی تازہ مثال نابلس میں ’’علی زھاو‘‘ کالونی کے قریب واقع ’’لچام‘‘ کالونی کو باضابطہ کالونی کا درجہ دینے سے دی جاتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک دوسری یہودی کالونی جو غرب اردن کے جنوب مغرب میں کفر الدیک کے مقام پر بنائی گئی ہے میں مزید 150 یہودی خاندانوں کو آباد کرنے کے بعد اسے بھی باضابطہ یہودی کالونی کا درجہ دینے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔