چند ماہ قبل بلغاریہ میں فلسطینی سفارت خانے میں پناہ گزین عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کےمقتول رہ نما عمر النایف کے اہل خانہ نے الزام عاید کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل ساز باز کے تحت النایف قتل کیس کو سرد خانے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقتول فلسطینی رہ نما عمرالنایف کی بیوہ رانیا النایف نے بلغاریہ کے صدر مقام صوفا میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان النایف کیس کو دبانے کے لیے خفیہ گٹھ جوڑ ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی جو اس کیس کی سب سے مضبوط وکیل ہونی چاہیے پرلے درجے کی لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے۔
رانیا النایف کاکہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے عمر النایف کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ کمیٹی بغیر کسی قسم کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کرنے کے بلغاریہ سے واپس جا چکی ہے۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی اتھارٹی ان کے شوہرکے قتل کی تحقیقات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔
خیال رہے کہ عمر النایف کو چند ماہ قبل بلغاریہ کے صدر مقام صوفا میں قائم فلسطینی سفارت خانے کے باہر پراسرار طورپر قتل کردیا گیا تھا۔ ان کی میت خون میں لت پت تھی تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا اس کارروائی میں کون ملوث ہوسکتا ہے۔ البتہ عوامی محاذ اور مقتول فلسطینی لیڈر کے اہل خانہ نےاس کارروائی کا الزام اسرائیل پرعاید کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل چونکہ ایک عرصہ سے النایف کو بلغاریہ سے واپس لانے کے لیے کوشاں رہا ہے مگرناکامی کے باعث اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے موساد ے ایجنٹوں نے النایف کو بلغاریہ میں قتل کردیا۔
عمر النایف کے اہل خانہ نے بتایا کہ بلغارین حکام کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ النایف کو قتل کرنے سے قبل وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کی کمر اور جسم کے دوسرے حصوں پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔
النایف کیس کی وکیل فالیکا اںڈونوفا نے بتایا کہ ماہرین اس نتیجے تک پہنچے ہیں کہ قتل سے قبل عمر النایف اور قاتلوں کےدرمیان دیر تک ہاتھا پائی ہوتی رہی ہے۔ حملہ آوروں نے النایف کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور وہ ان کی موت تک تشدد کرتے رہے ہیں۔
ادھر مقتول فلسطینی لیڈر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ عمر النایف کا جسد خاکی اس وقت تک وصول نہیں کریں گے جب تک قاتلوں کا پتا چلا کران کے خلاف قرار واقعی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ النایف کے اہل خانہ نے اپنا کیس بلغاریہ کی سپریم کورٹ اور یورپی یونین کی اعلیٰ عدالتوں میں لے جانے کی بھی تیاریاں شروع کردی ہیں تاکہ النایف کے وحشیانہ قتل کی باریک بینی سے تفتیش اور تحقیقات کی جا سکے۔