اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین کے تمام شہروں اور قبلہ اول کی طرف آنے والے راستوں کی ناکہ بندی کے باوجود ساٹھ ہزار سے زاید فلسطینی کل نماز جمعہ کے لیے قبلہ اول پہنچنے میں کامیاب رہے۔ مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کرنےوالوں میں غزہ کی پٹی کے سیکڑوں شہری بھی شامل تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز علی الصباح ہی سے اسرائیلی فوج اور پولیس نے بیت المقدس کی جگہ جگہ سے ناکہ بندی کردی تھی تاکہ کم سے کم فلسطینی قبلہ اول پہنچ سکیں۔ اس کے علاوہ صہیونی حکام کی جانب سے 50 سال سے کم عمر افراد کے قبلہ اول میں آمد پرپابندی عاید کررکھی تھی۔ اس کے باوجود غزہ کی پٹی کے 300 شہری جب کہ مجموعی طورپر 60 ہزار فلسطینی نماز جمعہ کے لیے قبلہ اول پہنچنے میں کامیاب رہے۔
نماز جمعہ کے سے قبل اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ اور اس کے قرب وجوار کے مقامات پر گشت بڑھا دیا تھا۔ جگہ جگہ ہنگامی ناکے لگا کر فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں جانے سے روکنے کی مذموم کوششیں بھی جاری رہیں۔ فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ کے باب العامود اور الساھرہ سے اندر داخل ہونے کی اجازت دی گئی اور بقیہ دروازے بند کردیے گئے تھے۔
نماز جمعہ کی امامت کے فرائض ممتاز عالم دین الشیخ عکرمہ صبری کی۔ اپنی تقریر میں انہوں نے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور ان کی بیت المقدس سے بے دخلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں پر ظلم کی بدترین شکل قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بیت المقدس سے جبری ھجرت پرمجبور کیے گئے فلسطینیوں کی املاک پر قبضہ صہیونی ریاست کی خطرناک چال ہے اور اس کا مقصد ان فلسطینیوں کی واپسی کی راہ روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں گذر جانے کے بعد بھی فلسطینیوں کو اپنے وطن اور گھروں میں آنے کا حق ہوگا۔ صہیونی دشمن فلسطینیوں سے ان کا حق واپسی سلب نہیں کرسکتا ہے۔