پنج شنبه 01/می/2025

اقوام متحدہ کا مصر سے رفح گذرگاہ مستقل طور پر کھولنے کا مطالبہ

ہفتہ 21-مئی-2016

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے "اوچا” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں مصری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح فوری طورپر کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے فلسطینی قوم کو ریلیف مہیا کرے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصری حکومت کی طرف سے گذرگاہ بند کیے جانے کے باعث 30 ہزار فلسطینی سنگین مشکلات سے دوچار ہیں اور انہیں بیرون ملک سفر کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اوچا کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کی نقل مرکز اطلاعات فلسطین کو بھی موصول ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مصری پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے 30 ہزار فلسطینی بیرون ملک سفر کی مشکلات کا شکار ہیں۔ ان میں 9 ہزار 50 افراد علاج کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں جب کہ دو ہزار سات سو طلباء ہیں جو سرحد بند ہونے کے باعث بیرون ملک اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پائے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مصری حکام نے حال ہی میں 85 دن کے بعد صرف دو دن کے لیے رفح گذرگاہ کھولی ہے۔ گذرگاہ کی بندش کا یہ دورانیہ سنہ 2007ء کے بعد سب سے زیادہ طویل ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مصری حکام نے دو روز کے دوران 739 فلسطینیوں کو بیرون ملک جانے اور 1220 افراد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جب کہ اس وقت غزہ کی پٹی سے 30 ہزار فلسطینی بیرون ملک سفر کے منتظٖر ہیں جن میں 9500 مریض اور 2700 طلباء شامل ہیں۔

خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ مصر کی سرحد پر قائم ہے جسے رفح کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مصری حکومت نے سنہ 2007ء کے بعد رفح گذرگاہ کو بند کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ سنہ 2011ء اور 2012ء تک رفح گذرگاہ زیادہ تر کھلی رکھی گئی تاہم سنہ 2013ء میں مصر میں آنے والی فوجی حکومت نے غزہ کےعوام کوبھی سیاسی انتقامی کی بھینٹ چڑھانا شروع کردیا تھا۔ اس کے بعد رفح گذرگاہ کئی کئی ماہ بند رکھنے کے بعد ایک یا دو روز کے لیے کھولی جاتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی