اسرائیلی وزیردفاع موشے یعلون نے کہا ہے کہ انہوں نے وزارت دفاع کے عہدے اور پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو بھجوا دیا ہے۔ یعلون نے استعفیٰ نیتن یاھو اور انتہا پسند صہیونی سیاست دان آوی گیڈور لائبرمین کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے بعد دیا ہے۔ نیتن یاھو نے لائبرمین کو موشے یعلون کی جگہ وزارت دفاع کا قلم دان سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سبکدوش ہونے والے وزیردفاع موشے یعلون نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پرایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ میں نے وزارت دفاع اور پارلیمنٹ کی رکنیت دونوں سے استعفیٰ پیش کردیا ہے اور میں کچھ عرصے کے لیے سیاست سے دستکش ہو رہا ہوں۔ تاہم انہوں نےیہ واضح نہیں کیا کہ وہ سیاست سے کتنا عرصہ دور رہنے کے خواہاں ہیں۔
موشے یعلون کا مزید کہنا ہے کہ وہ آج ہی کے روز ایک نیوز کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے جس میں اپنے استعفے کا باضابطہ اعلان اور سیاست سے علاحدگی کے فیصلے سے قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔
ادھر اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ موشے یعلون کو طویل عرصے سے نیتن یاھو کے دست راست رہے ہیں وزیراعظم کے موجودہ فیصلے سے دلبرداشتہ ہیں کیونکہ وزیراعظم نے ان سے استعفیٰ طلب کرنے کے بعد کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی انہیں کوئی متبادل وزارت قبول کرنے کی پیش کش کی گئی ہے۔
ریڈیو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یعلون کے استعفے کے اعلان کے باوجود ابھی تک نیتن یاھو اور آوی گیڈور کے درمیان مخلوط حکومت کے حوالے سے معاملات کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی ہے۔ البتہ بات چیت ہنوز جاری ہے۔