پنج شنبه 01/می/2025

اسرائیلی پولیس نے فلسطینی کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات روک دیں

جمعرات 19-مئی-2016

اسرائیلی پولیس نے 16 سالہ فلسطینی بچے محمد سنقرط کے قتل کی تحقیقات کا سلسلہ روک دیا ہے۔ یہ اقدام بچے کے قاتل اسرائیلی پولیس اہلکار کو بچانے کے لیے کیا گیا ہے حالانکہ پولیس اہلکار کے ہاتھوں سنقرط کے قتل کے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس کے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ سنقرط کے اہل خانہ کو اسرائیلی پولیس کی جانب سے ایک پیغام بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے سنقرط کے قتل کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور کیس کا فیصلہ پولیس کے تادیبی شعبے کو منتقل کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی بچے کے قاتل کو بچانے کے اختیار کردہ حربے کا اصل مقصد مجرم کو بچانا ہے اور بچے کے والدین کو مطمئن کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے کہ  تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں۔ اگر تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں تو قاتل کے خلاف فرد جرم عاید کی جانی چاہیے۔

خیال رہے کہ چند ہفتے قبل بیت المقدس میں اسرائیل کے ایک پولیس اہلکار نے محمد سنقرط نامی فلسطینی بچے کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے واقعے کو پولیس اہلکار کی غلطی قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات شروع کی تھیں مگر اب یہ تحقیقات بھی سرد خانے میں ڈال دی گئی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سنقرط کی موت دھاتی گولی لگنے سے واقع ہوئی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پولیس اہلکار نے فلسطینی لڑکے پر سیاہ مسام دار گولی کا استعمال کیا۔ اس گولی سے اب تک 30 فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس گولی کو مہلک قرار دےکر اس کے استعمال پرپاپندی کا مطالبہ کرتی رہی ہیں مگر اسرائیلی فوج اور پولیس کے پاس دیگر مہلک اسلحہ کے ساتھ ساتھ اس نوعیت کی گولیاں بھی وافر مقدار میں موجود ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی