فرانسیسی حکومت نے مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن بالخصوص فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان اپریل 2014ء سے تعطل کا شکار مذاکرات کی بحالی کے لیے اعلان کردہ عالمی امن کانفرنس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ قبل ازیں پیرس کی جانب سے کانفرنس کے لیے 30 مئی کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
فرانسیسی صدر فرانسو اولاند نے منگل کے روز ’یورپ‘ ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حالات کے پیش نظر مشرق وسطیٰ امن کانفرنس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے۔ کانفرنس کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
فرانسیسی صدر نے بتایا کہ کانفرنس اس لیے ملتوی کی گئی کیونکہ اس میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی شرکت ممکن نہیں ہو سکتی تھی۔ جان کیری کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ اس ماہ کے ان کے شیڈول میں 30 مئی کو کسی اور مقام پر مصروفیت ہو گی جس کی وجہ سے اس مشرق وسطیٰ عالمی امن کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
ادھر دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کانفرنس کے التواء کو نام نہاد امن عمل کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت قرار دیا ہے۔ حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امن کانفرنس کا ملتوی ہونا نام نہاد امن بات چیت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس کو اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے صدر محمود عباس پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت کی خواہش لیے نام نہاد عالمی امن کانفرنسوں میں شرکت سے دور رہیں اور قومی مفاہمت کی طرف توجہ دیں۔ اسرائیل مذاکرات کی زبان نہیں بلکہ مزاحمت کی زبان جانتا ہے اور فلسطینیوں کو متفقہ طورپر مزاحمت ہی کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ فرانس کی جانب سے رواں سال مشرق وسطیٰ میں امن اورفلسطین۔ اسرائیل مذاکرات کی بحالی کے لیے عالمی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔ یہ کانفرنس 30 مئی کو پیرس میں ہونا تھی جس میں 20 ممالک کے مندوبین کو مدعو کیا گیا تھا تاہم اب یہ کانفرنس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔