مسلسل ڈیڑھ ماہ سے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی ادیب مفارجہ کو ایچل جیل سے بیت المقدس کے سوروکا اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مسلسل 45 دن کی بھوک ہڑتال کے باعث مفارجہ کی حالت تشویشناک ہے۔
فلسطین میں اسیران کے حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے’’کلب برائے اسیران‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ادیب مفارجہ کی مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث اسے ایچل قید خانےسے سوروکا اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیر ڈیڑھ ماہ میں بھوک ہڑتال کے باعث نحیف اور کمزور ہو چکا اور اس کا وزن 30 کلو گرم کم ہوگیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسیر مفارجہ کو ایچل جیل کے ایک انتہائی تنگ اور تاریک کمرے میں کئی ہفتوں سے قید تنہائی میں ڈالا گیا تھا۔ اس کی کوٹھڑی کے قریب واش روم تک کی سہولت نہیں تھی۔ پورے دن میں اسے صرف ایک یا دو بار ٹوائلٹ جانے کی اجازت دی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ اسرائیلی حکام اسے رات کو بھی مسلسل بیدار رکھتے تھے۔
خایل رہے کہ 29 سالہ اسیر ادیب مفارجہ کو اسرائیلی حکام نے 10 اکتوبر 2014ء کو رام اللہ سے حراست میں لیا تھا۔ اسے چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست کے تحت جیل میں ڈالا گیا جہاں اس کے بعد مسلسل تین بار اس کی مدت حراست میں چھ چھ ماہ کی توسیع کی جاتی رہی ہے۔ حال ہی میں اس نے اپنی بلا جواز اسیری کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی۔