فلسطین میں ’قدس پریس‘ کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ رواں ماہ مئی کے پہلے پندرہ ایام میں مجموعی طورپر 415 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول میں داخل ہو کرمذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
قدس پریس کی رپورٹ کی ایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو بھی ملی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سوموار کے روز 16 یہودی آباد کاروں کو فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں دھاوے بولنے کی اجازت دی گئی۔ رواں ماہ میں اب تک مجموعی طورپر تین سو پندرہ یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قبلہ اول میں داخل ہونے، غل غپاڑہ کرنے اور مذہبی رسومات اور تلمودی تعلیمات کی روشنی میں عبادت کی آڑ میں جہاں سول یہودیوں کی بڑی تعداد داخل ہوتی رہی وہیں اسرائیلی خفیہ اداروں، فوج اور پولیس کے سیکڑوں اہلکار بھی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے مرتکب ہوتے رہے۔ قبلہ اول میں داخل ہونے والے یہودی آباد کاروں میں 345 عام یہودی آباد کار جب کہ ان کے 70 یہودی ربی ، پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکار بھی قبلہ اول میں داخل ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قبلہ اول میں داخل ہونے والے یہودی آباد کاروں کو اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی جاتی ہے۔ یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کے ’’باب المغاربہ[مراکشی دروازے] سے داخل کیا جاتا ہے جب کہ ’’با السلسلہ‘‘ سے انہیں باہر نکالا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہاں ایک طرف یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے کی نہ صرف کھلی چھٹی دی جاتی ہے وہیں پر فلسطینی شہریوں اور خواتین کو قبلہ اول میں نماز کی ادائی سے روکا جاتا ہے۔