فلسطینی توانائی بورڈ و قدرتی وسائل نے غزہ کی پٹی میں بجلی کے حالیہ بحران کی حقیقت کا پردہ چاک کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کے غیرذمہ دارانہ بیانات مسترد کر دیے ہیں۔ توانائی بورڈ کا کہنا ہے کہ غزہ میں بجلی کا بحران طلب اور رسد میں غیرمعمولی فرق کے باعث پیدا ہوا، جب کہ فلسطینی حکام کی جانب سے مقامی انتظامیہ کی نااہلی اور بدانتظامی کو بحران کا سبب قرار دیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں توانائی بورڈ و قدرتی وسائل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کی ان بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ میں تونائی کے بحران کی ذمہ دار نہیں بلکہ مقامی انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث غزہ میں بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے۔
بیان کی ایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں بجلی کے بحران کی اصل وجہ طلب اور رسد میں غیرمعمولی فرق ہے۔ غزہ کی پٹی کو یومیہ 450 میگا واٹ بجلی درکار ہے جب کہ غزہ کو صرف 200 میگاواٹ اور بعض اوقات اس سے بھی کم بجلی مہیا کی جاتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیاہے کہ غزہ کی پٹی میں بجلی کے بحران کے حل کے سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔ غزہ میں بجلی کا بحران نیا نہیں بلکہ کئی سال پرانا ہے مگر اس کے حل کے لیے کسی قسم کی مربوط حکمت عملی وضع نہیں کی گئی۔ غزہ کی پٹی میں بجلی کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے جب کہ سپلائی میں اضافے کے بجائے کمی ہو رہی ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے لیے نئے منصوبے شروع نہیں کیے گئے۔ اسرائیل اور مصر کی طرف سے بھی غزہ کی پٹی کو فراہم کردہ بجلی مسلسل لوڈ شیڈنگ کا شکار رہتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بجلی کے بحران کے پیچھے کسی قسم کی پیشہ وارانہ تکنیک یا خرابی کا تعلق نہیں بلکہ طلب اور رسد میں جب تک فرق ختم نہیں کیا جاتا بحران اس وقت تک برقرار رہے گا۔