جمعه 15/نوامبر/2024

نیتین یاھو کی آن لائن مہم میں صہیونی جرائم سے متعلق ٹویٹس کی بھرمار

ہفتہ 14-مئی-2016

حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ’ٹوئٹر‘ پر سوال ، جواب کی ایک نئی مہم شروع کی جس کا مقصد اپنی عوامی مقبولیت میں اضافہ کرنا تھا مگر یہ مہم  اس وقت ان کے گلے کا پھندہ بن گئی جب آئن لائن سماجی کارکنوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے منظم ریاستی جرائم سے متعلق سوالات کی بھرمار کردی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نیتن یاھو کی آن لائن سوال جواب کی مہم کو سماجی کارکنوں نے ان کی بدترین ناکامی کا مظہر قرار دیا ہے۔ نیتن یاھو کو آن لائن سوالات کے دوران نہ صرف کڑی تنقید اور ترش اور تلخ نوعیت کے سوالات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ انہیں سخت لعن طعن اور فلسطینیوں کے خلاف جرائم پر بھرپور  طنزو تعریض کا بھی نشانہ بننا پڑا ہے۔

’ٹوئٹر‘ پر AskNetanyahu# کے عنوان سے شروع کی گئی مہم کے پہلے چند گھنٹوں میں فلسطینی سماجی کارکنوں اور فلسطینیوں کے حامیوں نے 20 ہزار ٹیوٹس کی بھرمار کردی اورنیتن یاھو کے حامی دم دباتے بھاگتے دکھائی دیے۔ فلسطینیوں کی ٹویٹس کے طوفان میں صہیونیوں کے سوالات دب کر رہ گئے۔

مسئلہ فلسطین کے حامی سماجی کارکنوں نے یہودیوں کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم، غیریہودی اقوام کے ساتھ صہیونی نسل پرستی سے متعلق سوالات کی بھرمار، غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگوں کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں وحشیانہ جرائم کی تصاویر نے مہم پرغلبہ حاصل کرتے ہوئے نیتن یاھو کو سخت پریشان کردیا۔

ناکام مہم

آن لائن مہمات کے ماہر اور سماجی کارکن رفعت لاعرعیر نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتےہوئے کہا کہ ’ٹوئٹر‘ پر نیتن یاھو سے سوال جواب کی مہم کا اصل مقصد اسرائیلی وزیراعظم اور عوام کے درمیان براہ راست رابطے کی بحالی کی کوشش کی تھی مگر یہ کوشش اس وقت بدترین ناکامی سے دوچار ہوئی جب فلسطینیوں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے مہم کے دوران اسرائیلی جرائم سے متعلق ٹیوٹس کی بھرمار کردی۔

العرعیر کا کہنا تھا کہ سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت میں اضافے کے لیے ہونے والی مہم اس لیے پٹ گئی کیونکہ صہیونیوں کے ان گنت جنگی جرائم کی وضاحت کے لیے کسی اسرائیلی عہدیدار کے پاس کوئی ٹھوس جواب نہیں ہوتا۔ سماجی کارکنوں نے آتشیں نوعیت کے سوالات کی بھرمار کرکے نیتن یاھو اور مہم کے منتظمین کو شکست فاش سے دوچار کیا ہے۔ اس مہم کے بعد شاید ہی کوئی اسرائیلی عدیدار اس طرح کی حماقت کا مرتکب ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم سے سوالات کی مہم فلسطینی سماجی کارکنوں کے لے نعمت غیرمترقبہ ثابت ہوئی اور انہوں نے موقع سے بھرپورفایدہ اٹھاتے ہوئے سوالا جواب کی مہم کو اسرائیلی جرائم کی تفصیلات کی مہم بنا ڈالا۔ کارکنوں نے ایسے اچھوتے اور چھبتے سوالات کرڈالے جن کا نیتن یاھو اور منتظمین کے پاس کوئی جواب نہیں تھا وہ ٹھوس جواب دینے کے بجائےمنہ چھپاتے نظرآئے۔

نیتن یاھو کی مہم کو ناکام بنانے میں نہ صرف اندرون فلسطین سے کارکنوں نے حصہ  لیا بلکہ بیرون ملک مقیم فلسطینیوں ، عرب ممالک کے سماجی کارکنوں نے بھی صہیونی ریاست کے جرائم بھر پور طریقے سے بے نقاب کیے۔ کارکنوں نے سنہ 2014ء کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں نیتن یاھو کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے 530 بچوں،302 خواتین اور 1300 عام شہریوں کے براہ راست قتل عام کا قصور وار قرار دیا۔

 دو گھنٹے کی طویل مہم کے دوران نیتن یاھو صرف 45 سوالوں کے جواب دے پائے جن میں 4 عربی اور 3 عبرانی میں پوچھے گئے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی