قابض اسرائیلی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس میں العیساوی خاندان کے گھر کو گرانے کا نوٹس جاری کردیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ گھر بغیر اجازت تعمیر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی جیل میں مقید فلسطینی اسیران سامر، شیرین اور مدحت عیساوی کی والدہ ام طارق العیساوی کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیلی بلدیہ کی جانب سے نوٹس ملا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ گھر اسرائیلی پرمٹ کے بغیر تعمیر کیا گیا ہے اسی لئے اس کو گرا دیا جائے گا۔
ام طارق نے بتایا کہ ان کا خاندانی گھر 1970ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہا تھا کہ یہ فیصلہ اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی کارستانی ہے اور انہوں نے اس قدم کو پورے خاندان کے خلاف انتقام قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا مقصد ان کے زیر حراست بیٹوں اور بیٹی کی ثابت قدمی کو توڑنا ہے۔ وکیل شیرین العیساوی کو حالیہ دنوں میں چار سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ ان کے بھائی مدحت کو آٹھ سال سے قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اسرائیل نے 2011ء میں قیدی تبادلہ معاہدے کے تحت رہا ہونے والے معروف فلسطینی اسیر سامر العیساوی کو ایک بار پھر حراست میں لے کر ان کی سزا کو ایک بار پھر عاید کردیا تھا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ سامر نے 2011ء میں رہائی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے اور انہیں ایک بار پھر حراست میں لے لیا۔ 2012ء میں سامر العیساوی نے اپنی غیر قانونی کے خلاف 266 دنوں کے لئے بھوک ہڑتال کردیا تھی۔
اس بھوک ہڑتال کے نتیجے مین انہیں دسمبر 2013 میں رہا کردیا گیا۔ ان کی سب سے حالیہ گرفتاری جون 2014 میں دیکھنے میں آئی تھی اسرائیلی فوجیوں اور افسران کی ایک بڑی تعداد نے ان کے خاندانی گھر پر چھاپا مارا تھا۔