پنج شنبه 01/می/2025

غزہ جنگ میں ہزیمت، معاملہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں زیربحث!

پیر 9-مئی-2016

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل میں سیاسی سطح پر یہ تازہ بھونچال حال ہی میں اسٹیٹ کنٹرول کی اس رپورٹ کے افشاء کے بعد پیدا ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیردفاع موشے یعلون نے سنہ 2014ء کے موسم گرما میں غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ میں ہونے والے نقصان کے بارے میں قوم کو آگاہ نہیں کیا بلکہ جنگ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں معلومات کو کابینہ اور کنیسٹ سے بھی چھپایا گیا تھا۔

عبرانی زبان میں شائع ہونے والے کثیرالاشاعت روزنامہ ’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اسٹیٹ کنٹرولر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے بعد پارلیمنٹ  کا ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے تمام ارکان کی  چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔ اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپیکرکی رولنگ کے بعد کنیسٹ کے 53 ارکان نے ایک پیٹیشن پر بھی دستخط کیے ہیں جس میں غزہ جنگ میں ناکامی کا معاملہ پارلیمنٹ میں زیربحث لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کب بلایا جائے گا اس حوالے تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کے اسٹیٹ کنٹرولر نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سنہ 2014ء کے دوران فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں فوج کو بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا تھا۔ اس کے بارے میں فوج کے علاوہ وزیراعظم اور وزیردفاع کو بھی علم تھا مگر انہوں نے کابینہ کو اس نقصان کی بابت کسی قسم کی تفصیلات مہیا نہیں کیں بلکہ ’سب اچھا ہے‘کی رپورٹ دیتے رہے ہیں۔ رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد وزیراعظم اور ان کے چہتےوزیردفاع موشے یعلون پر سیاسی اور عوامی حلقوں میں کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

بائیں بازو کی سیاسی جماعت میرٹز کے سربراہ ایلن گیلون کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ کنٹرولرکی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد وزیراعظم اور ان کے حامیوں کی  غزہ جنگ سے متعلق ناکامی کھل کرسامنے آ گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ نےیہ ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیل سنجیدہ سیاست دانوں کے بجائے طربیہ لوگوں اور کومیڈین کے ہاتھ میں آ چکا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی