اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کی ظالمانہ پالیسی کے تحت قید کیے گئے فلسطینی نوجوان سامی جنازرہ کی بھوک ہڑتال کو آج بہ روز ہفتہ 7 مئی کو 66 دن مکمل ہوگئے ہیں جس کےنتیجے میں اسیر کی طبی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کے الفوار کیمپ سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ فلسطینی سامی جنازہ گذشتہ پچاس دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جنازہ تین بچوں کے باپ ہیں جن میں سے بڑے بیٹے فراس کی عمر 13 سال ہے۔
کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنازرہ کا بیشتر وقت بے ہوشی کے عالم میں گذرتا ہے۔ وہ اس وقت جزیرہ نما النقب کی جیل میں قید میں ہیں۔
سامی جنازہ کو صہیونی فوج نے پہلی بار سنہ 1991ء میں حراست میں لیا۔ اس کے بعد وہ اب تک سات سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
پچھلے سال 15 نومبرکو انہیں صہیونی حکام کی جانب سے حراست میں لینے کے بعد انتظامی قید میں ڈال دیا گیا۔ انہوں نے اپنی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف 50 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ جیل میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی پرکئی بارغشی کے دورے پڑ چکے ہیں۔ حالت تشویشناک ہونے کے باوجود نہ تو انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے مطالبات پرغور کیا جا رہا ہے۔