دنیا بھرمیں نجی سطح پر ہونے والے بڑے پیمانے پر کام کو تین تین شفٹوں میں کرایا جاتا ہے۔ شفٹ سسٹم ملازمت جہاں اداروں کو کام کاج کی سہولت مہیا کرتی ہے وہیں اس سے کینسر جیسے جان لیوا امراض کے جنم لینے کا قوی خدشتہ موجود ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ باری باری ٹائم بدل کر کام کرنےسے انسانی صحت پر گہرے جسمانی اور نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک تازہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسلسل پانچ سال تک شفٹ سسٹم کے تحت کام کرنے والے افراد کینسر، امراض قلب اور کئی اقسام کے نفسیاتی امراض کا شکار ہو سکتے ہیں۔
صحت سے متعلق معلومات شائع کرنے والے جریدہ ’’جاما‘‘ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شفٹ سسٹم کے تحت کام کرنےسے انسانی جسم میں حیاتیاتی خلل پیدا ہوتے ہیں جو خطرناک امراض کا موجب بن سکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ششٹ سسٹم کے تحت کام کرنے والی نرسوں پر تحقیق کی گئی تو پتا چلا کہ پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے تک شفٹوں میں کام کرنے والی نرسوں کو امراض قلب، کینسر اور نفسیاتی امراض کا زیادہ سامان رہا ہے۔
باری باری وقت بدل کر کام کرنے والے افراد کو موٹاپا، ذہنی تھکاوٹ اور معدے میں تکالیف کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔