اسرائیل کی سینٹرل عدالت نے زیرحراست دوفلسطینی بچوں علی علقم اوراس کے چچا زاد معاویہ کے مقدمہ کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دونوں کم سن اسیران 12 سالہ علی علقمہ اور 13 سالہ معاویہ کے مقدمہ کی سماعت کل منگل کے روز بیت المقدس میں قائم مرکزی عدالت میں ہوئی۔ بعد ازاں عدالت نے دونوں کم سن اسیران کے مقدمہ کی سماعت جون کے اوائل تک ملتوی کر دی۔
کیس کی سماعت کے موقع پرعلی علقمہ اور اس کے چچا زاد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ علقم نے عدالت کے سامنے کہا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں نے اسے دوران حراست متعدد مرتبہ وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ اس نے بتایا کہ اسرائیلی جیلر اور پولیس اہلکار بھی اس پر تشدد کرتے رہے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے ان کے مقدمہ کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔
ادھر فلسطینی اسیران کے دفاع کے لیے سرگرم مہم کے کوآرڈینیٹرعبداللہ علقم نے دونوں بچوں کے ٹرائل کو اسرائیل کی عدالتی دہشت گردی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو عدالت میں گھسیٹنا اور مقدمات میں الجھانا عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ کم عمربچوں کے خلاف مقدمات کے قیام کا کوئی جواز نہیں ہے۔
یاد رہے کہ دونوں فلسطینی بچوں کو اسرائیلی فوج نے 8 نومبر 2015ء کو بیت المقدس سے حراست میں لیا تھا۔ اسرائیل کے ایک سیکیورٹی گارڈ نے انہیں گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں علی علقم کو تین گولیاں لگیں اور وہ شدید زخمی ہو گیا تھا۔ قابض فوج نے اسے زخمی حالت میں اس کے چچا زاد معایہ کو حراست میں لے لیا۔ بچوں پر ایک یہودی آباد کار پر چاقو سے حملہ کرکے اسے زخمی کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔