سیگریٹ نوشی چاہے جہاں کہیں بھی ہو اور اس کا مرتکب کوئی بھی ہو یہ انسانی صحت کی تباہی کا ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین تمباکو نوشی کی لت سے گریز کی سختی سے تاکید کرتے ہیں۔ امریکا میں تیار کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ گھر میں سگریٹ نوشی سے کم عمر بچوں کی صحت پرتباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’’سینسیناتی‘‘ یونیورسٹی سے وابستہ ماہرین نے تازہ تحقیق میں خبردار کیا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کو اپنے گھروں کے اندر بالخصوص بچوں کے قریب تمباکو نوشی سے گریز کرنا چاہیے ورنہ ایسا کرنےسے بچوں کو سانس کی تکالیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گھر میں سگریٹ نوشی سے بچوں کی بہتر نشو نما کی رکاوٹ کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں اور سانس کی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
رپورٹ میں سنہ 2011ء اور سنہ 2012ء کے عرصے کے دوران 17 سال سے کم عمر کے ان بچوں کا ایک سروے کیا گیا جو گھروں میں اپنے بڑوں کی سگریٹ نوشی سے متاثر ہوئے تھے۔ ان تمام بچوں میں سانس اور پھیپھڑوں کی تکالیف مشترک تھیں اور دوسری بچوں کی نسبت ان کی صحت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ 17.6 ملین بچوں پر کی گئی تحقیق سے یہ پتا چلا کہ ایک گھر میں رہتے ہوئے کم عمربچوں پر سگریٹ نوشی کے بالواسطہ طورپر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی سطیٰ کے ممالک میں سالانہ 60 لاکھ افراد سگریٹ نوشی سے ہلاک ہوتے ہیں کہ پانچ ملین لوگ تمباکو نوشی کی لت کا شکار ہوتے ہیں۔ سگریٹ نوشی کی یہی شرح برقرار رہی تو سنہ 2030ء تک سالانہ 8 ملین افراد اپنے ہاتھوں اپنے لیے موت کا سامان کریں گے۔