اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیرقانون وانصاف نے پارلیمنٹ میں ایک نیا مسودہ قانون پیش کیا ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شہروں میں قائم تمام یہودی کالونیوں کو اسرائیل کا مستقل حصہ بنایا جائے اور ان کی متنازع حیثیت ختم کی جائے۔
اسرائیل کے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیرقانون ’’آئلیٹ چاکیڈ‘‘ نے آج سوموار کوپارلیمنت کے ہونے والے اجلاس میں نیا مسودہ قانون پیش کیا۔
گذشتہ روز تل ابیب میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھی وزیرقانون نے کہا تھا کہ وہ کل ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں ایک نیا مسودہ قامون پیش کریں گے۔ اس مسودہ قانون میں غرب اردن کی تمام یہودی کالونیوں کو اسرائیل میں ضم کیے جانے کی سفارش کی جائے گی۔
قبل ازیں اسرائیلی پارلیمنٹ کے دو ارکان اوریٹ اسٹروک اور یاریو لیوین نے بھی غرب اردن کی یہودی کالونیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا ایک متنازع قانون پیش کیا تھا، تاہم وزیراعظم نیتن یاھو نے مشیر قانون اور اسرائیل کے اٹارنی جنرل ’’یہودا فائنچائن‘‘ کی سفارش پر اس مسودہ قانون پر بحث منسوخ کرا دی تھی۔
اسرائیلی کنیسٹ میں غرب اردن کی یہودی کالونیوں کواسرائیل میں ضم کیے جانے کا متنازع مسودہ قانون ایک ایسے وقت میں پیش کیا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی ارکان پارلیمنٹ نے پورے مغربی کنارے کو اسرائیل کا حصہ قرار دینے کی ایک نئی مہم شروع کی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کنیسٹ میں غرب اردن کو یہوی ریاست کا حصہ قرار دینے کی مہم اپنے نتائج کے اعتبار سے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتی کیونکہ اس اقدام سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی مساعی تباہی ہو سکتی ہیں۔