شمالی کوریا نے ملک میں شادی اور میتوں کی آخری رسومات کی تقاریب پر پابندی عائد کر دی ہے اور سیکورٹی فورسز کے ذریعے عوام کو اپنی نقل و حرکت کم کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان اقدامات کے پیچھے صرف ایک وجہ ہے اور وہ ہے حکمراں جماعت کی اعلیٰ کانگریس کے اجلاس کی تیاری جو رواں ہفتے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں کم جانگ کی ملک کے غیر متنازع حکمراں کے طور پر تاج پوشی کی جائے گی۔

برطانوی اخبار "سنڈے ٹائمز” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے دارالحکومت کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے جو کہ 1980ء کے بعد اپنی نوعیت کے پہلے اور نادر اجلاس کے سلسلے میں دیکھی جا رہی ہے جس میں حکمراں جماعت کے تمام اعلیٰ اہل کار اور ارکان شرکت کریں گے۔

شمالی کوریا میں ایک اعلیٰ ذمہ دار نے صحافیوں کو بتایا کہ "ان اقدامات کا مقصد سیکورٹی لیول میں اضافہ کرنا ہے تاکہ اجلاس کےانعقاد کی تیاری آسانی سے ہو سکے۔”

واضح رہے کہ شمالی کوریا میں یہ اجلاس بیلسٹک میزائلوں اور نیوکلیئر وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کے تجربے کے چند ہفتے بعد ہو رہا ہے۔ کم جانگ اِل نے 2011 میں اپنے والد کی وفات کے بعد اقتدار سنبھالا تھا، جس کے بعد ان کی جانب سے ملک میں اپنے کنٹرول، رسوخ اور اختیارات کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

کِم کے شمالی کوریا کا تخت سنبھالنے کے بعد پیونگ یونگ کے امریکا کے خلاف دشمنانہ لہجے میں اضافہ ہو گیا۔ اس دوران دونوں کوریاؤں کے درمیان سرحدی علاقے سے دو امریکی شہریوں کو گرفتار کرنے کے بعد ان پر شمالی کوریا کی فوج کے خلاف استہزائی کلمات کہنے کا الزام عائد کیا گیا۔

شمالی کوریا کو دنیا کی سب سے بڑی اور معروف آمریتوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں کے عوام حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کے بیچ المناک اور دشوار حالات سے دوچار ہیں۔ کچھ عرصہ قبل اس طرح کی رپورٹیں بھی گردش میں آئی تھیں کہ صدر کِم نے اپنے وزیر دفاع کو بھیانک طریقے سے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ اس کے حکومتی نظام کی مخالفت یہاں تک کہ صرف تنقید ثابت ہوجانے پر بھی بہت سے شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے۔