اقوام متحدہ کی جانب سے تعمیراتی سامان کی عدم موجودگی اور اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں سیمنٹ کی فراہمی معطل ہونے کے بعد جنگ سے متاثرہ فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں تعمیراتی منصوبوں پر کام روکنے پر فلسطینی سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی نیشنل موبلٹی سینٹر جو غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے سرگرم ایک ذمہ دار ادارہ سمجھا جاتا ہے نے اقوام متحدہ کےفیصلے پر اپنے ردعمل میں اسے ’المیہ‘ قرار دیا ہے۔
نیشنل موبلٹی سینٹر برائے انسداد معاشی ناکہ بندی غزہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے غزہ میں تعمیراتی کام روکنے کا اعلان انتہائی خطرناک اور افسوسناک ہے۔ اس اعلان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کیے مقابلے میں اقوام متحدہ بھی مکمل طور پر بے بس ہے۔
خیال رہے کہ دو روز پیشتر فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے’’اوچا‘‘ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ غرب اردن سے غزہ کو سیمنٹ اور تعمیراتی سامان کی ترسیل روکے جانے کے بعد اقوام متحدہ کے تمام تعمیراتی منصوبے معطل کر دیے گئے ہیں۔
نیشنل موبلٹی سینٹر کے ترجمان ادھرم ابو سلیمیہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے نتیجے میں 40 ہزار افراد مکان کی چھت سے محروم ہو گئے تھے۔ ان میں سے آج بھی ہزاروں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہیں کیونکہ بروقت اور مناسب تعمیراتی سامان کی عدم موجودگی کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کو مکانات مہیا نہیں کیے جا سکے ہیں۔