فلسطینی مجاھدین کی جانب سے اپنے دفاع کے لیے غزہ کی پٹی میں کھودی گئی سرنگوں کی تلاش اسرائیل کے لیے ایک بڑا سردرد بن چکی ہے اور اب تک اسرائیلی حکومتیں ان سرنگوں کی تلاش اور ان کی مسماری کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود ناکام ہیں۔ ادھر حال ہی میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں سرنگوں کی تلاش کے لیے چار بڑے پلانٹس قائم کیے ہیں۔ جہاں پر فلسطینی سرنگوں کی تلاش اور ان کی مسماری کے لیے تجربات کیے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ’قدس پریس‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے کوئی ڈیڑھ ماہ پیشتر غزہ کی مشری سرحد پر چار بڑے پلانٹ لگائے ہیں جن میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی کھودی گئی سرنگوں کی تلاش کے لیے تحقیقات اور تجربات کیے جا رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ چاروں تحقیقاتی پلانٹ جنوبی اور شمالی غزہ کی سرحد پر پھیلے ہوئے ہیں اور ان میں فلسطینیوں کی مزاحمتی سرگرمیوں بالخصوص سرنگوں کی کھودائی اور ان کی روک تھام کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے مارچ میں جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں ایک پلانٹ قائم کیا۔ اسی طرح غزہ میں سرنگوں کی تلاش کے لیے اپریل کے وسط میں ایک بیان پلانٹ لگایا گیا تھا۔ اسی طرح کا ایک پلانٹ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقے بیت لاھیا میں لگایا گیا ہے جب کہ چوتھا پلانٹ وسطی غزہ میں المغازی پناہ گزین کیمپ کے قریب لگایا گیا ہے۔ ان چاروں تنصیبات کے قیام کا مقصد فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے سرنگوں کی کھودائی اوران کی تلاش پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی مسماری کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل یہ بات تسلیم کرچکا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے کھودی گئی سرنگیں صہیونی فوج کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں اور اب چیلنج سے نمٹنے کے لیے اب تک لاکھوں ڈالر بھی خرچ کئے جا چکے ہیں مگر اس کا کوئی حل نہیں نکالا جاسکا ہے۔