امریکا کے ایک تھینک ٹینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں اسرائیل کوآزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے بدترین ممالک میں شامل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے صحافتی آزادیوں کے حوالے سے معکوس سمت میں سفر کیا ہے۔
امریکا میں قائم ’’فریڈم ہاؤس‘‘ فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں ان ممالک کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں صحافتی آزادیوں پر قدغنیں لگائی جاتی ہیں۔ اس باب میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا شمار آزادی صحافت کے حوالے سے بدنام ملکوں میں ہوتا ہے۔ گوکہ بعض مواقع پر اسرائیل کو صحافتی آزادی کے باب میں جزوی آزادی حاصل ہوتی ہے مگربیشتر مواقع پر اسرائیلی میڈیا حکومتی پابندیوں کا شکار رہتا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بعض ممالک کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ صہیونی ریاست صحافتی آزادیوں کے باب میں اہم ترین ممالک میں شمار ہوتا رہا ہے مگر اب ذرائع ابلاغ پر قدغنیں بڑھتی جا رہی ہیں۔
فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آزادی صحافت کے باب میں اسرائیل کو صرف 100 میں سے 32 پوائنٹس دیے جا سکتے ہیں۔ یوں صحافتی آزادی اور ذرائع ابلاغ کی آزادی کے باب میں اسرائیل کا شمار اٹلی کے بعد جیسے ممالک میں ہوتا ہے۔ اٹلی کو 31 جب کہ اسپین اور فرانس کو پوائنٹس دیے گئے ہیں۔
سنہ 2015ء میں اسرائیل کو آزادی صحافت کے میدان میں 30پوائنٹس دیے گئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں آزادی صحافت کو کماحقہ آزادی حاصل نہیں۔ صحافیوں کو بھی سنگین سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا رہتا ہے۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے اخبارات، ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا پربھی پابندیاں عاید کی جاتی رہتی ہیں۔ حکومت کی جانب سے اخبارات اور ٹی وی چینلوں کو دیے گئے اشتہارات کی قیمتیں کم ہوتی ہیں۔ اس طرح حکومت میڈیا کے مالی اور معاشی حقوق بھی غصب کرتی ہے۔