اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی باشندوں کی املاک پر ہاتھ صاف کرنے کے لیے ایک نیا مکروہ حربہ اختیار کیا ہے اور فلسطینیوں کے پاس موجود املاک ہتھیانے کے لیے انہیں نوٹس جاری کرنا شروع کیے ہیں جن میں ان سے کہا گیا ہے کہ ان کے پاس موجود خالی املاک انہیں استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں۔ یہ خالی املاک چاہے وہ اراضی کی شکل میں ہیں یا مکان یا کسی بھی دوسری شکل میں ہیں وہ ان لوگوں کا حق ہے جن کے پاس رہائش کے لیے مکان نہیں ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی اس گھناؤنی سازش پر فلسطین کی سپریم افتاء کونسل نے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل حیلوں بہانوں سے فلسطینیوں کی املاک ان سے ہتھیانے کی سازشوں میں مصروف عمل ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو نوٹس ارسال کیے گئے ہیں جن میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے قبضے میں موجود اضافی اراضی اور مکان خالی کردیں تاکہ یہ اراضی یا مکان ان لوگوں کو دیا جائے جن کے پاس سکونت کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ کے دعوے کے مطابق فلسطینی شہریوں نے کئی ایسی املاک پربھی قبضہ جما رکھا ہے جن پرعملا ان کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس لیے ان کے پا اضافی املاک کو ان خاندانوں یا افراد کو سپرد کیا جائے گا جن کے پاس پہلے سے رہائش کے لیے اپنا گھر یا زمین نہیں ہے۔
فلسطینی سپریم افتاء کونسل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ کا یہ ایک مکروہ ہتھکنڈہ ہے جس کا مقصد القدس کے شہریوں کو ان کی املاک سے محروم کرنا ہے۔ افتاء کونسل نے اپنے بیان میں فلسطینی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونی دشمن کی سازشوں کو سمجھیں اور اسرائیلی بلدیہ کے دباؤ میں نہ آئیں۔