اسلامی تعاون تنظیم’’او آئی سی‘‘ نے شام کے مقبوضہ وادی گولان پر اسرائیلی قبضہ باطل قرار دیتے ہوئے صہیونی ریاست سے وادی گولان سمیت تمام مقبوضہ عرب علاقوں سے فوری طور پر نکل جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق او آئی سی میں سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والے وزراء خارجہ اجلاس میں متفقہ طور پر قرار داد منظور کی گئی، جس میں اسرائیل کی جانب سے وادی گولان کو صہیونی ریاست کا حصہ قرار دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس کے دوران مقررین نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی شہروں، شام کے مقبوضہ وادی گولان، لبنان کے مزارع شعبام تلال کفر اور شوبا کے علاقوں سے فوری طور پر نکل جائے کیونکہ ان علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ ناجائز اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ او آئی سی کی جانب سے وادی گولان کے حوالے سے تازہ موقف اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے اس بیان کے ردعمل میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف کابینہ کا اجلاس وادی گولان میں منعقد کیا بلکہ دعویٰ کیا کہ وادی گولان اب ہمیشہ کے لیے اسرائیل کا حصہ رہے گا۔ اس پر یورپی یونین ، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور عالمی سلامتی کونسل کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
او آئی سی کا وزراء خارجہ سطح کا ہنگامی اجلاس کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا جس میں متفقہ طور پر وادی گولان کو شام کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس پر حق جتلانے کا صہیونی دعویٰ مسترد کر دیا گیا ہے۔
جدہ اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست غاصب اور قابض ہے اور اسے شام کے وادی گولان کے ایک انچ پر قبضے کا دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ اعلامیے میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ شام کے وادی گولان، مقبوضہ بیت المقدس، غرب اردن اور دیگر مقبوضہ فلسطینی اور عرب شہروں پر اسرائیل کا ناجائز تسلط ختم کرائے۔