عالمی سلامتی کونسل نے شام کے مقبوضہ وادی گولان پر اسرائیلی قبضہ ناجائز قرار دیتے ہوئے متنازع علاقے کا مسئلہ عالمی قراردادوں کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ سلامتی کونسل کی جانب سے یہ موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سے قبل عرب لیگ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم "او آئی سی” بھی وادی گولان پر اسرائیلی تسلط کو مسترد کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مقبوضہ وادی گولان میں کابینہ کا اجلاس منعقد کرتے ہوئے ڈھٹائی سے کہا تھا کہ وادی گولان ہمیشہ کے لیے اسرائیل کا حصہ ہے اور اسے شام کو واپس نہیں کیا جائے گا۔
وادی گولان پراسرائیل نے سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب۔ اسرائیل جنگ میں قبضہ کیا تھا۔ بعد ازاں سنہ1980ء کے عشرے میں وادی گولان کو اسرائیل میں ضم کرلیا گیا تھا۔
گذشتہ روز نیویارک میں منعقدہ سلامی کونسل کے اجلاس کے دوران کونسل کے پندرہ مستقل ارکان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے وادی گولان پر قبضے کے دعوے کو مسترد کردیا۔ سلامتی کونسل میں چین کے سفیر لیوگی نے کہا کہ وادی گولان ایک متنازع علاقہ ہے اور اسے عالمی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ اسرائیل کو وادی گولان پر قبضے اور اس کے متنازع اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
چینی سفیر نے اسرائیلی وزیراعظم کے وادی گولان پر تسلط کی شدید مذمت کرتے ہوئے گولان پراسرائیلی دعویٰ باطل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وادی گولان کو سلامتی کونسل کی قرارداد 497 مجریہ 1981ء میں متنازع قرار دیا گیا ہے۔