چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی بحالی کے لئے شرائط ماننا لازمی ہے: ترکی

منگل 26-اپریل-2016

ترکی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے دو اہم شرائط رکھی گئی ہیں۔ کسی بھی سمجھوتے سے قبل اسرائیل کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پرمسلط کردہ معاشی پابندیاں اٹھانے اور فریڈم فلوٹیلا حملے کے متاثرین کو ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک حکومت کے ترجمان ابراہیم کالین نے انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے قریب پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت آخری مراحل میں ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیل پرواضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی سفارتی سمجھوتے سے قبل تل ابیب کو فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی سے پابندیاں اٹھانے اور فریڈم فلوٹیلا حملے کے متاثرین کو ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سنہ 2010ء میں اس وقت تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے جب ترکی سے غزہ کی پٹی کے لیے آنے والا امدادی جہاز کھلے سمندر میں اسرائیلی بحریہ کی جارحیت کا شکار ہوا۔ اسرائیلی فوج نے ترکی کے امدادی جہاز مرمرہ پرحملہ کرکے اس میں سوار نو ترک رضاکاروں کو شہید اور 50 کو زخمی کرنے کے بعد قافلے میں شامل تمام جہازوں کو لوٹ لیا تھا۔ قافلے میں شامل 600 عالمی امدادی کارکنوں کو کئی روز تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔ اس واقعے نے اسرائیل اور ترکی کےدرمیان سفارتی تعلقات ختم کردیےتھے۔

چند ہفتے قبل ترک حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ تل ابیب اور انقرہ کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ ان مذاکرات میں اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پرعاید پابندیاں ختم کرے اور ترکی کے امدادی بحری جہاز پرحملے کے دوران شہید اور زخمی ہونے والے شہریوں کے ورثاء کو ہرجانے ادا کرے۔

مختصر لنک:

کاپی