اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے گنجان آباد علاقے غزہ کی پٹی پر دس سال سے عاید معاشی پابندیوں کے بعد اب صہیونی ریاست نے غزہ میں شہریوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرنے والے اداروں کو بھی انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھانا شروع کردیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار "ہارٹز” نے اپنی ایک تازہ اور لرزہ خیز رپورٹ میں اسرائیلی ریاست کی ظالمانہ پالیسی کا پردہ چاک کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلاحی سرگرمیوں میں سرگرم دسیوں این جی اوز اور سماجی تنظیموں کے غرب اردن اور بیرون ملک آمد ورفت پر پابندیاں عاید کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ان تنظیموں کو اپنے منصوبے آگے بڑھانے میں شدید دشوار کا سامنا ہے۔
اسرائیلی اخبار نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل میں سرگرم "گیشاہ” نامی ایک تنظیم کا حوالہ دیا ہے جس نے ایک دستاویزی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ میں سماجی بہبود کے منصوبوں میں کام کرنے والی 32 تنظیموں کو اسرائیل کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں کام کرنے والی این جی اوز اپنے ملازمین اور کارکنوں کو بیرون ملک تربیت کے لیے نہیں بھجوا سکتیں کیونکہ اسرائیل کی جانب سے ان تنظیموں کے کارکنوں کے غرب اردن اور وہاں سے بیرون ملک جانے پر پابندیاں عاید ہیں۔
غزہ میں نفسیاتی صحت کے ایک پروجیکٹ پرکام کرنے والی تنظیم کے ترجمان حسام النونو کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھیوں کی جانب سے متعدد مرتبہ غرب اردن اور وہاں سے بیرون ملک سفرکے لیے اسرائیلی حکام کو درخواستیں دیں مگر آج تک ان کی درخواستیں منظور نہیں کی گئی ہیں۔
حسام النونو نے بتایا کہ چند ماہ سے مجھے بھی بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے قبل سال میں ایک یا دو بار مغربی کنارے سے اردن سفر کی اجازت دے دی جاتی تھی۔
فلسطین کی اوپن پریس یونین کے چیئرمین فتحی صباح نے اخبار’’الحیاۃ‘‘ کو بتایا کہ سنہ 2013ء کے بعد میں نے غرب اردن اور وہاں سے بیرون ملک سفر کے لیے کئی بار درخواست دی مگرمیری درخواست مسترد کرگئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلاحی اداروں کے کارکنان کی نقل وحرکت پرپابندیوں کے نتیجے میں غزہ میں ہزاروں افراد براہ راست یا بالواسطہ طورپر متاثر ہو رہے ہیں۔ ان میں بعض تنظیمیں بے سہارا خاندانوں کی کفالت، یتیموں اور بیواؤں کی بہبود اور تعلیم اور صحت کے شعبوں میں خدمات انجام دیتی ہیں۔ مگر اسرائیلی پابندیوں کے باعث ان اداروں کو بھی سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔