اسرائیلی فوج نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب بیت المقدس سے حراست میں لیے گئے 20 فلسطینیوں کو اس شرط پر رہا کیا ہے کہ وہ اگلے 15 دن تک مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے نہیں آئیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ حراست کے بعد رہا کیے گئے فلسطینیوں میں بیشتر مسجد اقصیٰ کے مستقل نمازی ہیں۔ انہیں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ان کے گھروں سے اٹھالیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں جمعہ کو اس شرط پر چھوڑ دیا گیا کہ وہ دو ہفتے تک مسجد اقصیٰ میں داخل نہیں ہوں گے۔
بیت المقدس کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینیوں کی گرفتاری اور ان کی مسجد اقصیٰ سے بے دخلی یہودیوں کے مذہبی تہوار’’عید الفصح‘‘ کی وجہ سے عمل میں لائی گئی ہے کیونکہ اسرائیلی فوج کو خدشہ ہے کہ یہودی مذہبی تہوار کی سات روزہ تقریبات کے دوران بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ میں یہودیوں اور فلسطینی مسلمانوں میں تصادم ہوسکتا ہے۔
ادھر اسرائیل کے انتہا پسند گروپوں نے اگلے سات روز تک مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی نئی یلغار کی مہم شروع کی ہے۔ یہودی انتہا پسند تنظیموں اور مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کے پرچارک گروپوں نے یہودیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مذہبی تہوار کے موقع پر ’’جبل مکبر‘‘[مسجد اقصیٰ] میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔ اس موقع پر اجتماعی قربانی اور اجتماعی مذہبی رسومات کی ادائی میں حصہ لیں۔
ان اسیران میں مندرجہ ذیل افراد شامل ہیں:
1. محمد الشلبی
2. عمر الزعانين.
3. ثائر زغیر
4. احمد الھشلمون
5. محمد نجيب
6. احمد الرجبی
7. مومن حشيم
8. احمد بدریہ
9. مامون غیث
10. محمود الدویک
11. أحمد البيومی
12. محمد زياد
13. محمد جابر.
14. أحمد الشاويش.
15. محمود الشاويش.
16. ابراہيم النتشہ.
17. منير العجلونی.
18.امجد ابو اسنينہ.
19. محمد بيومی.
20. احمد ابو غزالہ