فلسطینی اتھارٹی نے فرانس اور دوسری عالمی طاقتوں کی جانب سے عالمی امن کانفرنس کا لالی پوپ دینے کے بعد فلسطینی علاقوں میں یہودی توسیع پسندی کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کا فیصلہ باضابطہ طور پر واپس لے لیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام پر ملک کے عوامی اور سیاسی حلقوں میں سخت بے چینی اور اضطراب پایا جا رہا ہے کیونکہ فلسطینی اتھارٹی کی مسلسل قلا بازیوں سے عوام سخت مایوس ہیں۔
فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے اپنے ایک بیان میں دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی موجودہ حالات میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کا معاملہ عالمی عدالت انصاف یا سلامتی کونسل میں نہیں اٹھائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم فرانس کی جانب سے عالمی امن کانفرنس کو ایک موقع دینا چاہتے ہیں۔ اگر یہ موقع کامیاب رہتا ہے فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کو کسی عالم فورم پر اٹھانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
خیال رہے کہ فلسطینی وزیرخارجہ نے ان خیالات کا اظہار امریکی شہر نیویارک کے دورے کے موقع پر کیا، جہاں وہ فلسطینی صدر محمود عباس کے ہمراہ اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے دورے پر آئے تھے۔
فلسطینی وزیرخارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں اسرائیلی اور عالمی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی یہودی آباد کاری کامعاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانے سے دستبرداری پر غور کررہی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی پر فرانس اور دوسرے ملکوں کی جانب سے دباؤ ہے کہ وہ عالمی امن کانفرنس کے انعقاد سے قبل سلامتی کونسل سے رجوع نہ کرے۔