فلسطین میں مقبوضہ بیت المقدس کے مقامی فلسطینی باشندوں پر صہیونی ریاست کی جانب سے عرصہ حیات تنگ کرنے کی ظالمانہ پالیسی پر عمل جاری و ساری ہے۔ اسی ظالمانہ پالیسی کے تحت آئے روز بیت المقدس کے مقامی سکونتی باشندوں کو اسلحے کی نوک پر بے دخل کیا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں میں اب تک بیت المقدس کے 70 شہریوں کو بے دخل کیا جا چکا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ سے بے دخل فلسطینیوں میں سے بڑی تعداد ان شہریوں کی ہے جو مسجد اقصیٰ کے مستقل نمازی ہیں۔ انہیں اس لیے انتقامی پالیسی کی بھینٹ چڑھایا گیا کہ انہوں نے قبلہ اول سے اپنا تعلق مضبوط بنا رکھا ہے اور ان کی موجودگی یہودی آباد کاروں کے لیے پریشانی کا موجب ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق کل جمعہ کے روز اسرائیلی فوج نے 25 فلسطینیوں کو بیت المقدس سے بے دخلی کے نوٹس جاری کیے اور انہیں حکم دیا گیا کہ وہ اگلے 15 دن تک مسجد اقصیٰ میں داخل نہ ہوں کیونکہ اگلے ایک ہفتے کے دوران یہودیوں کا مذہبی تہوار’’عید الفصح‘‘ ہوگا۔ اس دوران یہودی آباد کار عبادت کے لیے حرم قدسی میں داخل ہوں گے۔
قدس پریس کی رپورٹ کے مطابق یہودی مذہبی تہواروں کی آڑ میں رواں ماہ میں اب تک 70 فلسطینی شہریوں کے قبلہ اول میں داخلے پرپابندی عاید کی گئی ہے۔ انمیں سے بعض کو 15 دن اور بیشتر کو 6 ماہ تک قبلہ اول میں داخل سے محروم کردیا گیا ہے۔
فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس سے بے دخلی پرکل جمعہ کوقبلہ اول کے امام و خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے بھی سخت احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے فلسطینی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی پولیس کی جانب سے عاید کردہ پابندیوں کو خاطر میں نہ لائیں اور قبلہ اول میں اپنی حاضری یقینی بنانے کا عمل جاری رکھیں۔