اسرائیلی فوج کی جانب سے شہید فلسطینی نوجوانوں کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کیے جانے کےبعد اب بھی 16 شہداء کی میتیں دشمن فوج کی تحویل میں ہیں اور انہیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنےسے انکار کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یکم اکتوبر 2015ء کے بعد اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے دوران شہید کیے جانے کے بعد تحویل میں رکھے گئے فلسطینی شہداء کے جسد خاکی میں سے بیشتر کا تعلق مغربی کنارے کے مختلف شہروں سے ہےْ
فلسطینی میڈٰیا کے مطابق چار فلسطینی شہیدوں کے جسد خاکی جو ابھی تک ان کے ورثاء کو نہیں دیے گئے ان کا تعلق الخلیل جب کہ دیگر گیارہ کا بیت المقدس سے ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی ان شہداء کی جلد از جلد ان کے ورثاء کو حوالگی کا مطالبہ کیا ہے مگر صہیونی فوج کی جانب سے یہ مطالبہ مسترد کردیا گیا ہے۔
اس فہرست میں شامل ہونے والے تازہ شہید عبدالحمید محمد ابو سرور کا جسد خاکی بھی شامل ہے جس نے گذشتہ سوموار کو بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی ایک بس میں بم دھماکہ کرکے اکیس یہودیوں کو زخمی کردیا تھا۔ ابو سرور دو روز قبل جام شہادت نوش کرگیا تھا۔
قبل ازیں تین ماہ کے دوران اسرائیلی فوج نے 60 سے زاید فلسطینی شہداء کے جسد خاکی قبضے میں لے رکھے تھے جن میں سے چالیس سے زاید شہداء کے جسد خاکی مختلف مراحل میں ان کے ورثاء کے حوالے کیے گئے۔
جن فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ابھی تک ان کےورثاء کو نہیں دیے گئے ان کے نام ثابر ابو غزالہ، مصطفیٰ الخطیب ، بہاء علیان، علاء بو جمل، معتز عویسات، حسن مناصرہ، عمر اسکافی، عبدالمحسن حسونہ، احمد شعبان، مصعب الغزالی، محمد نمر، خلیل محمد شلالدہ، مہند الکوازبہ، علاء کوازبہ اور احمد کوازبہ، عبدالرحمان محمود رداد، بشار مصالحہ، عبدالفتاح الشریف، اور عبدالحمید ابو سروبتائے جاتےہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین میں یکم اکتوبر دو ہزار پندرہ کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ میں اب تک دو سو سےزاید فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی کیے جا چکے ہیں۔