عرب لیگ نے اسرائیل کی جانب سےشام کے مقبوضہ علاقے وادی گولان کو صہیونی ریاست کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے اشتعال انگیز اعلان اور وادی میں اسرائیلی کابینہ کا اجلاس منعقد کرنے کے اقدام پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس معاملے پر بحث کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عرب لیگ میں کویت کے مندوب نے جمعرات کے روز درخواست دی کہ وادی گولان کے حوالے سے اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات اور بیانات کے بارے میں متفقہ لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔
بعد ازاں عرب لیگ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لیگ کے تمام عرب مندوبین پر مشتمل ایک ہنگامی اجلاس جلد منعقد کیا جائے گا جس کے لیے تاریخ کا اعلان بعد میں ہوگا۔ اس اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے وادی گولان کو صہیونی ریاست کا حصہ قرار دینے کے اشتعال انگیز اقدام پر کوئی متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وادی گولان عالمی قوانین کی رو سے ایک متنازع علاقہ ہے جس پراسرائیل کو ملکیت کا دعویٰ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس نوعیت کے دعوےمشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کی مساعی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں اور عالمی قوانین کے ساتھ کھلا مذاق تصور کیے جاتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وادی گولان جیسے متنازع علاقے کو صہیونی ریاست کا حصہ قرار دینا اشتعال انگیزی اور آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اسرائیلی کابینہ کا تاریخ میں پہلی بار اجلاس شام کے مقبوضہ وادی گولان میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے کہا تھا کہ آج کے بعد وادی گولان ہمیشہ کے لیے اسرائیل کا حصہ ہوگیا ہے۔