اسرائیل کی سپریم کورٹ نے بزرگ فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح کو وادی الجوز خطبہ جمعہ میں دی گئی نو ماہ کی سزا بحال رکھتے ہوئے ان کی جانب سے سزاپرنظرثانی کی درخواست مسترد کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی عدالت کے بینچ نے منگل کے روز الشیخ ریاد صلاح کے مقدمہ کی سماعت کے بعد کیس نمٹاتے ہوئے انہیں سنائی گئی 11 ماہ قید کی سزا کو 9ماہ کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے اور جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ الشیخ راید صلاح کو 2 مئی کو ہونے والی سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش کیا جائے۔
قبل ازیں اسرائیل کی مرکزی عدالت نے 27 اکتوبر2015ء کو الشیخ راید صلاح کو وادی الجوز میں کئی سال قبل جمعہ کے خطبہ میں اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کے الزام میں 11 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
سات سال قبل وادی الجوز میں الشیخ راید صلاح نے نماز جمعہ کے دوران مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے اسرائیل کی مذہبی دہشت گردی قرار دیا تھا۔
اس پر اسرائیلی پولیس نے انہیں حراست میں لیا اوران پر مقدمہ چلایا گیا جس میں انہیں کئی ماہ قید کی سزا ہوئی تھی۔ سزا پوری ہونے کے بعد انہیں رہا کیا گیا مگر اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے ان کے خلاف عدالت میں دوبارہ درخواست دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ الشیخ راید صلاح کو ان کے جرم کے مطابق سزا نہیں ہوئی لہذا عدالت ان پر دوبارہ مقدمہ چلائے۔