فلسطین کے سنہ 1948ء میں اسرائیلی قبضے میں آنے والے جزیرہ نما النقب کے عرب دیہاتوں کےخلاف قابض صہیونی فوج کے مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق گذشتہ چار سال سے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کا نشانہ بننے والا العراقیب گاؤں 97 ویں مرتبہ مسمار کردیا گیا۔ فلسطینی قصبے کی مسماری کا سلسلہ جولائی 2010ء کے بعد سے جاری ہے اور اب تک اسے 97 بار مسمار کیا جا چکا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق العراقیب گاؤں کی تازہ مسماری کی کارروائی کل منگل کو کی گئی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ صہیونی فوج، پولیس اور اسپیشل فورسز کے سیکڑوں اہلکاروں نے بھاری میشنری اور بلڈوزروں کی مدد سے شہریوں کے مکانات کی مسماری شروع کی ور سیکڑوں فلسطینیوں کو ایک مرتبہ پھر سخت موسم کے باوجود ان کی کچی جھونپڑیوں سے بھی محروم کردیا گیا۔
شہریوں نے بتایا کہ انہدامی کارروائی سے قبل اسرائیلی فوج کی ایک جاسوس گاڑی وہاں آ کر رکی جسے کے بعد بلڈوزر اور دیگر بھاری مشینری وہاں لائی گئی اور جس کی مدد سے چند منٹ کے اندر اندر فلسطینیوں کے عارضی شیلٹرز گرا دیے گئے۔
مقامی شہریوں نے بتایا کہ گائوں کا محاصرہ کرنے والے اسرائیلی فوجیو اور پولیس اہلکاروں نے گن پوائنٹ پرخواتین اور بچوں کو ان کی جھونپڑیوں سے نکال دیا جس کے بعد ان کے کچے گھروندوں کو ان میں موجود سامان سمیت ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل جنوبی فلسطین کے ان عرب دیہاتوں کے باشندوں کو صدیوں سے وہاں قیام پذیر ہونے کے باوجود غیر ریاستی باشندے قرار دے کروہاں سے نکالنا اوران کی املاک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ یہ سلسلہ سنہ 1948ء کے بعد سے مسلسل جاری ہے مگر حالیہ چند برسوں سے جزیرہ نما النقب کے علاقوں میں صہیونی جارحیت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ جولائی دو ہزار دس کے بعد سے اب تک العراقیب گاؤں میں فلسطینی عرب باشندوں کے سیکڑوں مکانات کو کئی بار گرایا گیا ہے۔ فلسطینیوں کے پاس اس کا کوئی متبادل نہیں ہے اور نہ ہی صہیونی ریاست انہیں کوئی اس کا متبادل مقام دینا چاہتی ہے۔ اس لیے مظلوم شہری دوبارہ وہیں اپنی مسمار شدہ جھونپڑیوں کے ملبے پر تنکے چن کرپھر آشیاں بندی کر لیتے ہیں۔ کچھ دنوں بعد انہیں پھر مسمار کردیا جاتا ہے۔
العراقیب سے فلسطینی ذرائع نے اپنی رپورٹ میں اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی ملٹری پولیس اور شہری انتظامیہ کے سیکڑوں اہلکاروں نے العراقیب قصبے پر یلغار کی۔ صہیونی حکام نے بلڈوزروں کی مدد سے فلسطینیوں کے کچے مکانات اور جھونپڑیاں مسمار کردیں،جس کے نتیجے میں سیکڑوں خواتین اور بچے صہیونی مظالم کے بعد ایک مرتبہ پھر کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے اور عالمی برادری سے مدد کے منتظر ہیں۔