مغربی کنارے کے ضلع الخلیل میں اولو العزم پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے منسوب مسجد ابراہیمی سے گونجنے والی صدا کو دبانے کی کوشش میں اسرائیل نے ایک ماہ کے دوران مقدس مسجد سے بلند ہونے والی اذان پر 54 مرتبہ پابندی عائد کرکے نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق انتہاء پسند اسرائیلی انتظامیہ نے متعصب یہودیوں کی شکایت پر اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگائی، یہودیوں کے مطابق اذان کی آواز سے انہیں کام کاج کے علاوہ مذہبی عبادات کی ادائیگی میں بھی مشکلات کا سامنا تھا۔
اسرائیل کی انتہاء پسندی صرف اذان پر پابندی تک محدود نہیں بلکہ صہیونی انتظامیہ نے حرم ابراہیمی میں فلسطینیوں کے داخلے کو روکنے کے لیے بھی بہت سے نسل پرستانہ فیصلے کر رکھے ہیں۔ حرم ابراہیمی کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھاری فوج تعینات کی گئی ہیں جو مختلف حیلے بہانوں اور بزور قوت فلسطینیوں کو مسجد ابراہیمی میں جانے سے روکتے ہیں۔
خیال رہے کہ پچھلے کافی عرصے سے یہودی آبادکاروں نے وزارت اوقاف پر اذان پر پابندی کا دباؤ بڑھا رکھا ہے۔ انتہاء پسند یہودیوں کی خواہش کے مطابق اسرائیلی انتظامیہ نے مختلف مساجد میں اذان کے ساتھ ساتھ قرآن کی تلاوت پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔