فلسطینی اراضی کی دفاعی کمیٹی کے دفتر سے جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے اور بیت المقدس میں گزشتہ ماہ تعمیرات پر پابندی کے باوجود یہودی آباد کاری میں شدید اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ 26 تاریخ کو یہودی بستیوں میں تعمیرات پر دس ماہ کی پابندی کی مدت ختم ہوتے ہی مغربی کنارے کی مختلف اضلاع کی یہودی بستیوں کے ہزاروں یہودیوں نے خوشی کا اظہار کیا اور نئے گھروں کی تعمیر کا اعلان کر دیا، مہینے کے آخری ہفتے تعمیرات شروع کرنے کے سرکاری اعلان کے فورا بعد فلسطینی شہریوں پر حملوں، زمینوں پر قبضے اور زبردستی بے گھر کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور مختلف اضلاع میں متعدد رہائشی منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا۔
مغربی کنارے کے سب سے بڑے اور تاریخی ضلع الخلیل میں شہر کے وسط میں بچوں کے لیے ایک تربیتی مرکز اور ایک صہیونی سکول کی بنیاد رکھی گئی۔ ’’معون‘‘ یہودی بستی کے قریب ہی ایک ’’ھافات معون‘‘ نامی بستی کی تعمیرات بحال کر دی گئیں جس میں کئی یہودی گروہوں کو بسایا جائے گا، ادھر ’’کریات اربع‘‘ کی یہودی آبادی کے قریب ہی واد الحصین کے بوطی خاندان کو بسانے کے لیے کھدائیاں شروع کر دی گئیں ہیں۔
ضلع کی اولڈ میونسپلٹی کے شہریوں کے گھروں پر پتھراؤ کیا گیا، انتہاء پسند یہودیوں نے مسلمانوں کو تکالیف پہنچانا شروع کر دیا اور تفوح شہر میں 66 ایکڑ زمین کھود ڈالی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ’’تل الرمیدہ‘‘ کی یہودی بستی میں ایک فلسطینی کے گھر پر حملہ کر دیا گیا اور اس کے چاروں طرف آگ لگا دی۔ 08 ایکڑ قطعہ اراضی تک عمارتیں بلڈوز کر دی گئیں۔
بیت لحم میں ’’نوکدیم‘‘ یہودی بستی سے متعدد یہودیوں نے ’’قردیس‘‘ نامی گاؤں کے قریب ’’جب الذیب‘‘ کے علاقے میں فلسطینیوں کی زمین پر دھاوا بول دیا۔ اسی طرح جنوبی بیت لحم کی ’’یعازر‘‘ اور ’’افرات‘‘ کی یہودی کالونیوں میں بھی رہائشی یونٹس کی تعمیر جاری رکھی گئی۔
نابلس اور سلفیت کے اضلاع میں ’’حرب‘‘ کے متعصب یہودیوں نے کھدائی کر کے اپنی بستیوں کی توسیع دی، سلفیت کی ’’رفافا‘‘ یہودی کالونی میں فلسطینی شہریوں کی ملکیتی زمین پر قبضہ کر کے 20 نئے مکانات تعمیر کیے گئے۔
جنوبی نابلس میں ’’شفوت راحیل‘‘ اور ’’یتسھار‘‘ کی یہودی کالونیوں کو توسیع دی گئی، ’’یاکیر‘‘ کی یہودی بستی میں 75 نئے کمرے تعمیر کیے گئے۔ ’’ارئیل‘‘ کی بستی میں بھی 136 نئے مکانات کے علاوہ ’’برکان‘‘ کی مقبوضہ آبادی میں بھی متعدد نئے مکانات تعمیر کیے گئے ہیں۔
نئی تعمیرات کے ساتھ یہودیوں نے ضلع کے متعدد دیہاتوں پر دھاوا بولا، نابلس میں حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر مبارک پر حملہ کر کے یہودیوں نے اپنی مذہبی عبادات کی ادائیگی کی۔
مغربی کنارے کے دیگر اضلاع کے ساتھ مقبوضہ بیت المقدس پر بھی یہودیوں کی تعمیرات کا سلسلہ جاری رہا۔ انتہاء پسند یہودی مسجد اقصی میں گھس گئے اور براق صحن اور دیگر مقامات پر کھلے عام پھرتے رہے۔ اولڈ میونسپلٹی میں فوجیوں کی بڑی تعداد موجود رہی۔ سلوان کی حلوہ کالونی اور علاقے کی متعدد مرکزی شاہراہوں کو بند کردیا گیا جن میں یافا اور شاہراہ انبیاء بالخصوص قابل ذکر ہیں۔ ادھر صہیونی فوجی عدالت نے شیخ جراح کالونی کے 20 خاندانوں کو شہر بدر کر کے وہاں یہودیوں کو بسانے کی اجازت دے دی جس سے علاقے کے حالات کشیدہ رہے۔