سه شنبه 13/می/2025

فلسطینی بالغ افراد میں شرح جہالت دنیا میں سب سے کم

منگل 7-ستمبر-2010

آٹھ ستمبر کو عالمی یوم خواندگی کے موقع پر فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس کے مطابق 2009 میں فلسطینی علاقوں کے بالغ افراد میں شرح جہالت پوری دنیا میں سب سے کم ہے، 5.4 فیصد فلسطینی بالغان پڑھنے لکھنے پر قادر نہیں، دوسری جانب عالمی شرح جہالت 16.6 فیصد رہی۔
 
مرکزی ادارہ شماریات فلسطین کے قائم مقام صدر نے عالمی یوم خواندگی (آٹھ ستمبر) کی مناسبت سے اعلان کیا ہے کہ فلسطین میں صرف ایک لاکھ 23 ہزار بالغ ان پڑھ ہیں، انہوں نے کہا کہ یونائٹڈ نیشن ایجوکیشنل، سائنس اینڈ کلچر آرگنائزیشن (UNESCO) کی تعریف کے مطابق خواندہ شخص وہ ہے جو اپنی روز مرہ کی زندگی کے بارے میں سادہ جملہ لکھ اور پڑھ سکے۔
 
 
علا عوض نے فلسطین میں ان پڑھ افراد کی شرح سب سے نمایاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی بالغ افراد میں ان پڑھ ہونے کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے، فلسطین میں پندرہ سال سے زائد عمر کے افراد میں 2009ء میں ان پڑھ افراد کی شرح 5.4 فیصد تھی جو دنیا کے کسی بھی ملک سے کم تھی، فلسطینی غیر پڑھے لکھے افراد میں بھی اکثریت عورتوں کی ہے۔ دوسری جانب یونیسکو کے ادارہ شماریات کے مطابق سنہ 2005 تا 2009 عرب ممالک کے میں جہالت کی شرح 27.6 فیصد رہی ہے۔ 
 
انہیں سالوں میں عرب دنیا میں ان پڑھ افراد کی تعداد چھ کروڑ سے تجاوز کر گئی تھی جن میں سے 39 کروڑ عورتیں تھیں۔ اس طرح مردوں کی شرح جہالت 18.8 فیصد کے مقابلے میں عورتوں میں یہ شرح 36.9 فیصد رہی۔

عالمی شرح جہالت یا ان پڑھ افراد کی شرح پر نظر ڈالیں تو پندرہ سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ شرح 16.6 فیصد تھی۔ دنیا بھر میں ان سالوں میں 79 کروڑ 62 لاکھ افراد ان پڑھ تھے جن میں سے 51 کروڑ 06 لاکھ خواتین تھیں۔ اس طرح دنیا کے مردوں کی شرح جہالت 11.8 فیصد جبکہ عورتوں میں 21.0 فیصد بنتی ہے۔  

مختصر لنک:

کاپی