سه شنبه 13/می/2025

قابض اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں کے گھر مسمار کرنے کے عمل میں ریکارڈ اضافہ

اتوار 22-اگست-2010

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو)نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی گھروں کو اسرائیلی قابض انتظامیہ کی طرف سے مسمار کرنے کے عمل میں اس سال بہت تیزی آئی ہے اور یہ پچھلے پانچ سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

تنظیم نے اس سلسلے میں اعداد و شمار بھی جاری کئے ہیں ،جس کے مطابق 267 فلسطینی گھروں کو اس سال کے شروع میں منہدم کیا گیا ہے۔ تنظیم نے ایک گاؤں الفریسیا کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔ جن کے مطابق پچھلے مہینے اسرائیلی فورسز نے اس بستی میں 76 فلسطینی گھروں کو منہدم کیا ،جس کے نتیجے میں113شہریوں کو جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے دوسری جگہوں پر ہجرت کرنی پڑی۔گھروں کی مسماری کی یہ وجہ بتائی گئی ہے کہ یہ مکانات ملٹری زون کے قریب تعمیر کئے گئے تھے۔

ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 1967میں مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کے بعد قابض حکام نے الفریسیا کے شہریوں کو گھر تعمیر کرنے کے باضابطہ اجازت نامے نہیں دئیے اور اس علاقے کو ملٹری زون قرار دیا۔

حکام نے شہریوں کو گاؤں میں داخلے اور باہر جانے کیلئے اجازت لینے کے احکامات بھی جاری کئے۔اسرائیلی سول انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ان گھروں میں کوئی شہری نہیں رہتا۔وہ دوسرے گاؤں میں رہتے ہیں اور وہیں انہوں نے مکانات تعمیر کئے ہیں، وہ اور ان کے خاندان کے لوگ یہاں ہر سال چند دنوں رہنے کیلئے آتے ہیں اور پھر دوبارہ اپنے گھروں کو واپس جاتے ہیں ،لیکن دوسری طرف الفریسیا کے شہریوں نے حکومتی دلیل کو بالکل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان گھروں میں رہتے ہیں اور سال بھر رہتے ہیں۔

ایچ آر ڈبلیونے شہریوں کی دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے مسمار شدہ گھروں کا دورہ کیا ہے اور وہاں گھروں میں موجود اشیاء اور فرنیچر کو دیکھا جو مسماری کے عمل کے بعد قابل استعمال نہیں رہے ہیں۔

ہیومن رائٹس تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ انہوں نے ہمسایہ بستیوں کے لوگوں سے بھی فریسیا کی بستی کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ یہ لوگ سالہا سال سے یہاں رہ رہے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ  نے اپنے بیان میں اسرائیل کے اس طرز عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عالمی انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی صریحاََ خلاف ورزی اور اسرائیل کو ایسی حرکات سے فوری طور پر باز آنا چاہئے۔ 

مختصر لنک:

کاپی